شجاع آباد (جیوڈیسک) زندگی بھر کی جمع پونجی لٹ جانے پر سیلاب متاثرین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ شجاع آباد میں لوگوں نے ریلیف کیمپ پر دھاوا بول دیا۔ ملتان میں بھی تحریک انصاف کے کیمپ میں متاثرین امدادی سامان پر ٹوٹ پڑے۔
امداد سے محروم خواتین انتظامیہ کی بدانتظامی پر پھٹ پڑیں۔ بھوک اور پیاس سے نڈھال خیموں سے محروم اور حکومتی امداد کے منتظر سیلاب متاثرین کا صبر جواب دے گیا۔ شجاع آباد کے سیلاب زدہ علاقے موچی پورہ میں قائم خیمہ بستی کے متاثرین نے امدادی سامان کے ٹرکوں پر دھاوا بول دیا۔
خواتین اور مرد ٹرکوں پر چڑھ گئے ، جس کے ہاتھ جو آیا وہ لے کر چلتا بنا، چھینا جھپٹی کے دوران متاثرین آپس میں بھی گتھم گتھا ہو گئے۔ جس کے باعث بعض افراد زخمی ہو گئے۔ انتظامیہ اور پولیس اہلکار متاثرین کی یلغار کے سامنے بے بس دکھائی دیئے، جبکہ بچے نوجوان اور بوڑھے ایک دوسرے سے امدادی سامان کے تھیلے چھینتے رہے۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ کئی دنوں سے بھوکے پیاسے پھر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
اس سے پہلے چارپائیوں کی تقسیم کے دوران بھی سیلاب زدگان ٹرک پر چڑھ دوڑے اور اتنظامیہ سے چارپائیاں چھین لیں۔ امدادی سامان اور چارپائیوں سے محروم رہ جانے والی بے بس خواتین انتظامیہ کی بدانتظامی پر پھٹ پڑیں۔
بھوک اور پیاس سے نڈھال متاثرین نے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ دوسری جانب ملتان میں بھی شیر شاہ بند پر تحریک انصاف کے امدادی کیمپ میں سیلاب متاثرین امدادی سامان پرٹوٹ پڑے۔ تصادم کے باعث بعض سیلاب متاثرین زخمی ہو گئے، کچھ دن پہلے جھنگ میں بھی سیلاب متاثرین نے امدادی سامان کے ٹرک لوٹ لیے تھے۔