تحریر : ملک عامر نواز محترم قارئین، اس وقت ہمارا ملک پاکستان شدید مشکلات کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ ایک طرف سیلاب نے پنجاب اور کے پی کے کو متاثر کیا ہوا ہے تو دوسری طرف سیاسی بحران کی وجہ سے گوماں گوں کی صورت بنی دیکھائی دے رہی ہے۔ اگر تھوڑا سا پیچھے تاریخ کے چھروکے میں دیکھا جائے تو 2008 ء میں آنے وا لے زلزلے اور 2010 ء میں آنے والے سیلاب نے اپنے اثرات پو ری طرح نہیں چھوڑے تھے کہ اب پھر سیلاب آنے سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ۔ ہر طرف پانی کی لہریں گردش کرتی دیکھائی دیتی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بائیس سالہ ریکارڈ ان حالیہ بارشوں کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے۔
سیلاب کی وجہ سے جہاں لاکھوں لوگ بے گھر ہو ئے ہیں وہاں فصلیں بھی ایک بڑی حد تک برباد ہو ئی ہیں اور مویشی بھی پانی میں بہہ جا نے کی وجہ سے ہلا ک ہو ئے ہیں ۔لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں حکومت وقت لوگوں کی امداد میں پیش پیش دیکھا ئی دیتی ہیں لیکن اپنے سیلاب زدگان بہن بھائیوں کی مدد کے لئے ہم سب کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
حکومتی ایوانوں میں تو کہا جا رہا ہے کہ سیلابی حالات اب بے قابو نہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جن کے مکان زمین بوس ہو گئے ہوں جن کے اپنے ان سے سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے بچھڑ گئے ہوں۔ مال و مویشی ختم ہو گیا ہو، زندگی کی جمع پو نجی اک پل میں آنکھوں کے سامنے ہی بہہ جائے تو ان کے دل سے ان کا احوال لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ کتنا سیلابی حالات کنٹرول ہو ئے ہیں۔ ظاہر میں تو سبھی اچھا دیکھائی دیتا ہے۔ لیکن اندر کی کیفیت کو اللہ جانتا ہے یا جس پر بیت رہی ہوتی ہے۔
Flood
حکومت کو اور ہم سب کو مل کر ان مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنا ہو گی۔ کوئی بھی اپنی سیاست چمکانے کی کوشش نہ کرے بلکہ خدمت سمجھ کر اپنے سیلاب زدگان بہن بھائیوں کی مدد کریں اس سے اللہ بھی خوش ہو گا اور یہی ہمارا حق بنتا ہے۔
اب بات کر تے ہیں کہ ہماری عوام کس قدر جاگ چکی ہے۔ چند دنوں پہلے کراچی سے اسلام آباد جا نے والی پی آئی اے کی فلائیٹ دو گھنٹے لیٹ تھی اور عوام چیک ان کے بعد جہاز میں بیٹھے انتظار کر رہے تھے اور اڑان کے لیٹ ہو نے کی وجہ یہ معلوم ہو ئی کہ محترم رحمان ملک کی وجہ سے اتنا ٹائم تمام لوگوں کو زلت اٹھانا پڑی اس بارے عوامی حلقوں کا کہنا تھاکہ ہماری عوام میں اب یہ شعور آ گیا ہے کہ اپنا حق کس طرح لینا ہے۔ جس طرح انہوں نے رحمان ملک کو کک کیا اور اپنے ساتھ سوار ہو نے کی اجازت ہی نہیں دی اور ان کو یہ سبق سکھا یا کہ زیادہ وی آئی پی نہ بنیں بلکہ عوامی نمائندہ ہو نے کا ثبوت دیں۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام نے وی آئی پیز کے پروٹوکول کو ریجکٹ کر دیا ہے۔
عوامی حلقوں نے کہا کہ یہ لوگ عوام کی ووٹ سے ہی وی آئی پیز بنتے ہیں اور پھر عوام کو ہی ان کی وجہ سے زلت اٹھانا پڑتی ہے جب تک عوام خود کو وی آئی پیز کی لسٹ کا حصہ نہیں سمجھیں گے تب تک وی آئی پیز ان کے ہی ووٹ سے ان پر ہی سوار ہو تے رہیں گے اگر چہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان میں وہ سیاسی بصیرت نہیں ہے جس سے وہ ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال سکیں لیکن انہوں نے عوام کو یہ جو شعور دے دیا ہے کہ تم اس ملک کے باعزت شہری ہو اور جو بھی تم سے زیادتی کر ے اس کو یہ بتا دو کہ ہم بھی پاکستانی ہیں اور تم سے زیادہ عزت کے قابل ہیں اس پر تمام عوام عمران خان کی مشکور بھی ہے۔ عمران خان کا مسلسل نوجوانوں کی تربیت کرنا کہ اپنا حق لینا سیکھو۔ جس سے ہماری نوجوان نسل میں یہ شعور آگیا ہے کہ ہمارے لئے کوئی وی آئی پی نہیں سبھی برابر ہیں قانون کی نگاہ میں۔ اور یہی کامیابی کی راہ ہے۔
Imran Khan
تحریر : ملک عامر نواز aamir.malik26@yahoo.com 00966-540715150