کوٹری (جیوڈیسک) دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر پانی کے بہاو میں اضافہ ہورہا ہے۔ سیلابی ریلے سے کچے کے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ لودھراں اور مظفر گڑھ میں حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے متعدد گھر اور فصلیں زیر آب آ گئیں۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج پرپانی کا بہاو 4 لاکھ 5 ہزار کیوسک، کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 89 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج میں 3 لاکھ 42 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ سیلابی ریلے سے نوشہروفیروز کے علاقے دادو مورو پل کے قریب 250 کے قریب دیہات اور سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آچکی ہے۔
ضلع نواب شاہ میں دریائے سندھ میں طغیانی سے کچے کے 6 دیہات کے لوگ پانی میں گھرے ہوئے ہیں، آمدروفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ نواب شاہ اور سکھر میں سیلابی پانی میں آنے والے سانپوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن نہ ملنے سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ لودھراں میں دریائے ستلج کے کنارے واقع بستی ٹوکی سکند والا میں حفاظتی بند میں شگاف پڑ گیا۔ جس سے متعدد گھر اور کئی ایکڑ پر کاشت فصلوں کو نقصان پہنچا۔ پانی میں گھیرے افراد کو ریسکیو آپریشن کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں علاقہ سیت پور میں حفاظتی بند میں شگاف پڑا۔ جس سے 2 درجن سے زائد بستیوں میں پانی داخل ہو گیا۔ سیلابی پانی میں ڈوب کر 12 سالہ لڑکا بھی جاں بحق ہو گیا۔ وہاڑی اور اوچ شریف کی کئی بستیوں میں اب بھی سیلابی پانی جمع ہے جبکہ کئی ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ گوجرانوالا کی تحصیل کامونکی میں سیلاب کے باعث چاول کی فصل متاثر ہوئی ہے۔