سیلابی پانی نے سندھ اور پنجاب کے کئی علاقوں میں تباہی مچا رکھی ہے۔ اوچ شریف کے قریب بگن بیلہ بند بھی ٹوٹ گیا۔ جس کے نتیجے میں تیس سے زائد دیہات زیر آب گئے ہیں۔ سندھ کے چار سو دیہات میں بھی پانی کھڑا ہے۔ سیلابی ریلوں نے پنجاب اور سندھ میں تباہی مچا رکھی ہے۔ سیلاب کے باعث سندھ کے چارسو دیہات زیرآب آچکے ہیں۔ اوچ شریف میں ہیڈ پنجند کے قریب بگن بیلا بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔
دریائے چناب میں طغیانی کے باعث اوچ شریف کے قریب شکرانی فلڈ بند ٹوٹنے سے ساٹھ دیہات زیر آب آگئے۔ علی پور میں ہیڈ پنجند کے قریب کندالہ فلڈ بند اور سیت پور کے قریب بیٹ چنا فلڈ بند ٹوٹ گئے۔ جس کے باعث موضع بختیاری، کندالہ اور کچی لعل سمیت تیس سے زائد دیہات زیر آب آگئے اور درجنوں مکانات گرگئے اور سیکڑوں افراد پانی میں پھنس گئے۔
دریائے راوی کا فلڈ بند ٹوٹا تو پانی عبدالحکیم کے کئی علاقوں میں داخل ہوگیا۔ دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے سکھر پہنچ گئے۔ اس موقع پر ذرائع سے گفتگو میں قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کافی نقصان ہوا سیلاب ختم ہونیکے بعد نقصان کا تخمینہ لگائیں گے۔
سیلاب کے باعث گڈو اور سکھر بیراج کے درمیان کچے کے ساڑھے تین سو سے زائد دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ خیر پور میں کچے کے علاقے، لاڑکانہ میں نصرت لوپ بند اور دادو مورو میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔