لاہور (جیوڈیسک) سیلاب 2014 کے دوران بیوروکریسی نے کھانوں و حکومتی عہدیداروں کی تشہیر کے لئے لگائے جانیوالے فلیکس، پمفلٹس و سرکاری استعمال میں لانے کے لئے ڈیزل و پٹرول کی مدمیں ملنے والے کروڑوں روپے کے فنڈزغائب کر دیئے۔ سیلاب و بعد از سیلاب متاثرین کی امداد اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لئے مختلف فرنچائزرز، ٹھیکیداروں سے متعلقہ افسران نے مختلف خدمات حاصل کیں اور بعد میں بلز آنے پر بلز کی ادائیگی کرنے سے انکار کر دیا، 16 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں نہ کرنے کے باعث متعلقہ ٹھیکیدار اور فرنچائز مالکان روزانہ ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے چکر لگانے پر مجبو ر ہو گئے۔
معلوم ہوا ہے کہ جہلم، گجرات، حافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ، جھنگ، چنیوٹ، مظفرگڑھ کی انتظامیہ نے متعلقہ پرائیویٹ ٹھیکیداروں کو احکامات دئیے کہ وہ سیلاب کے دوران اور بعد از سیلاب متاثرین کو کھانا سپلائی کریں اس پر انہیں فوری طورپر ادائیگی کر دی جائیگی۔ بعض جگہوں پر 25فیصد ادائیگیاں کی گئیں جبکہ جھنگ انتظامیہ کی جانب سے ایک روپیہ بھی ادا نہ کیا گیا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق جن کی ادائیگیاں تاحال نہ ہو سکیں ان میں سپلائی کھانہ، سپلائی جرنیٹرز ، ساؤنڈ سسٹم، پنکھے ، لائٹنگ ، چائے ، کیٹرنگ، پمفلٹس، ڈسپوزیبل کپ و گلاس، فلیکسز، فراہمی ڈیزل اور پٹرول برائے پیٹرپمپس و دیگر اخراجات شامل ہیں۔ ڈی سی او جنگ نے کہا کہ جب فنڈز آئیں گے تو انہیں دیں گے ، ڈی سی اوحافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ کا کہنا ہے کہ جن کو فنڈز دینے تھے وہ دے رہے ہیں ۔ محکمہ آئی اینڈ سی ونگ کا کہنا ہے کہ رپورٹ وزیراعلیٰ کو بھجوادی گئی تھی ۔