پاکستان (جیوڈیسک) مختلف علاقوں اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے چار سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد سیلابی پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔
حکومتِ پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق منگل کی رات تک صوبے کے مختلف علاقوں سے 179 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ تین سو سے زیادہ زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہلاکتوں کی تعداد 64 رہی اور شمالی علاقے گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں اب تک 200 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
دریائے چناب میں آنے والا بڑا سیلابی ریلا اس وقت صوبہ پنجاب کے وسطی علاقوں سے گزرتے ہوئے جنوبی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے جھنگ، ملتان اور مظفر گڑھ کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو محتاط رہنے اور دریا کے قریبی علاقے خالی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ضلع حافظ آباد اور چنیوٹ میں تباہی مچانے کے بعد اب سیلابی ریلے کا کا رخ جھنگ کی جانب ہے جہاں تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور یہاں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکام کے مطابق تریموں سے اس وقت سات لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے جس میں آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید اضافہ متوقع ہے اور یہ سیلابی ریلا ساڑھے آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 1500 سے زیادہ دیہات این ڈی ایم اے کے مطابق پانچ لاکھ 51 ہزار 159 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 179 ہلاکتوں کے علاوہ 334 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ اس وقت صوبے میں 327 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
ادارے کے مطابق سیلاب سے پانچ لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ آئندہ چند دنوں تک سیلاب صوبہ سندھ میں داخل ہو گا جہاں دریائے سندھ کے کناروں پر آباد آٹھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب دریائے چناب میں سیلاب کے نتیجے میں سیالکوٹ کے قریب واقع ہیڈ مرالہ سے جنوبی شہر جھنگ کے قریب واقع تریموں بیراج کے درمیانی علاقوں میں متاثر ہونے والے لاکھوں افراد تک امداد پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان امدادی کارروائیوں میں فوج اور سول انتطامیہ حصہ لے رہی ہے جبکہ پانی میں پھنسے ہوئے افراد کو کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک نو ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے تاہم مقامی میڈیا پر نشر کی جانے والی رپورٹس میں سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد امداد نہ ہونے کی شکایت کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم نواز شریف سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں جس میں جہاں ایک طرف وہ متاثرین کو بھرپور تعاون اور امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں وہیں اسلام آباد میں کئی ہفتوں سے جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے اجتجاجی دھرنوں کو سیلاب کے متاثرین کی مدد کرنے کی بجائے دھرنے دینے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 200ہو گئی ہے اور سینکڑوں افراد تاحال متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بی بی سی ہندی کے مطابق بھارت کے زیر انتظام جموں میں ہلاکتوں کی تعداد 193 تک پہنچ گئی ہے جبکہ سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے وہاں موجود انتطامیہ سے رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وادی کا مرکزی سری نگر ہوائی اڈہ بھی سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوا ہے اور اس کا شہر سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ بعض علاقوں میں امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان علاقوں میں پینے کے صاف پانی اور ادویات کی قلت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سری نگر کی ڈل جھیل میں پانی کی سطح مسلسل متاثر ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔