پاک سرزمین کو اس وقت ایک اور بڑے سیلاب کا سامنا ہے ایک جانب جہاں بارشوں نے تباہی مچائی وہیں بھارت کی جانب سے چھوڑے ہوئے پانی کے باعث سیلاب کی بپھری لہروں نے آن کی آن میں کئی بستیاں اجاڑ دی ہیں۔ اس وقت لاکھوں متاثرین بے یارو مدد گار کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب ایک مرتبہ پھر پاکستانی قوم نے جذبہ حب الوطنی کے تحت متاثرین کی امداد کیلئے میدان میں اتر آئی ہے۔
جہاں مخیر حضرات اور امدادی تنظیمیں حکومت کے ساتھ امدادی کامو ں میں مصروف ہیں وہیں ملک کی بڑی مذہبی و سیاسی جماعتوں نے بھی ریلیف کیمپ لگادیئے ہیں۔متاثرین کی سیلاب کی امداد کیلئے مخیر حضرات کے ساتھ ساتھ مذہبی سیاسی جماعتوں نے بھی کمر کس لی، متاثرہ علاقوں میں جماعت اسلامی، جماعة الدعوة ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، شیعہ علماء کونسل اور اہل سنت والجماعت نے امدادی کیمپ لگالئے، مرکزی قیادت نے اپنے کارکنوں کو بلا رنگ و نسل و مذہب امداد دینے کی ہدایات کردیں، متاثرین میں خیمے، کمبل، ادویات اور اشیائے خورو نوش کی تقسیم جاری، مذہبی قیادت نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ سیلاب کی روک تھام کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔ اب تک امیر جماعت اسلامی سراج الحق، امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید، اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی متاثرہ علاقوں کا دورہ کرچکے ہیں اور متاثرین میں امداد بھی تقسیم کردی ہے۔جماعة الدعوة پاکستان بھی اس سلسلے میں پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر متحرک ہے پروفیسر حافظ سعید متاثرہ علاقوں کاہنگامی دورہ کرچکے ہیں اور انہوں نے جماعة الدعوة کو ہدایت کی ہے متاثرین کی امداد میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔
سیلاب زدگان کی امداد کے لئے جماعة الدعوة کی طرف سے چاول، آٹا و دیگر اشیائے ضروریہ سمیت نقد رقم بھی بھجوائی گئی ہے جبکہ فری میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیئے گئے ہیں تاکہ متاثرین کی امداد کی جاسکے۔ گجرات ،جھنگ قصور،گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں جماعة الدعوةکی موٹر بوٹس پانی میں پھنسے لوگوں کو نکال رہی ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی 17 مقامات پر میڈیکل کیمپس لگا کر ہزاروں افراد کو طبی امداد فراہم کر رہی ہیں جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کرچکے ہیں۔ جماعت اسلامی نے تمام متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ لگادیئے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کی چھتری تلے کام کرنیوالی فلاحی تنظیمیں بھی دن رات کام میں مصروف ہیں درجنوں ایمبولینسں متاثرہ علاقوں میں پہنچادی گئی ہیں ، واٹر بوٹس بھی پہنچائی گئی ہیں اور اب تک کئی ہزار افراد کو امداد فراہم کرچکے ہیں۔
Pakistan Army,Flood
اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کے حکم پر اہل سنت والجماعت نے جھنگ، فیصل آباد و دیگر علاقوں میں امدادی کیمپ لگا دیئے ہیں اور متاثرین کی امداد کی جارہی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی اسی سلسلے میں اجلاس میں فیصلہ کیاہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کئے جائینگے اور ہر ممکن ان کی امداد بھی کی جائیگی۔ شیعہ علماء کونسل نے بھی جھنگ، سرگودھا،سیالکوٹ اور آزاد کشمیر میں اپنے ریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیںجہاں سے سیلاب متاثرین کو اشیائے خورونوش کے ساتھ ساتھ متاثرین کیلئے ادویات ، بستر ، کمبل اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کررہے ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہدایت کی ہے کہ اپنے ہم وطنوں کی امداد کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے اور اس سلسلے میں اپنی صوبائی عہدیداروں کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں جبکہ ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیاہے تاکہ متاثرین کی زیادہ سے زیادہ امداد کی جاسکے۔ پاک فوج کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مزید چار ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا، 35 ہزار ٹن خوراک متاثرین میں تقسیم کردی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک 22 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔ ہیڈ پنجند پر آرمی کے چار سو جوان تعینات ہیں۔ پاک بحریہ کی امدادی ٹیمیں بھی موضع سیلمان، رحمان کالونی، پیپل والا، حویلی مبارک شاہ اور سیداں والا میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا تو جلالپور بھٹیاں، ونیکے تارڑ اور پنڈی بھٹیاں سے گزر گیا اور اب آہستہ آہستہ پانی کی سطح نیچے ہونا شروع ہوگئی ہے لیکن سیلابی ریلا بہت کچھ بہاکر لے گیا۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی دھان(چاول) کی فصل تباہ ہوگئی ، سینکڑوں لوگ گھروں سے بے گھر ہوگئے جو سات روز بھی بعد بھی کھلے آسمان تلے اپنا سامان رکھے بے یارومددگار بیٹھے ہیں اور اپنے گھر تباہ ہونے کا رونا رورہے ہیں لیکن انکی کوئی سننے والا کوئی نہیں۔ سینکڑوں سیلاب متاثرین کی دل جوئی کے لئے وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت کسی وزیر نے بھی علاقے کا دورہ نہیں کیا۔ دریائے چناب کے سیلاب نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد متاثرین کو بے گھر کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود متاثرین کو سرکاری عمارتوں میں منتقل کرنے کا کام تا حال شروع نہیں کیا گیا۔ دریائے چناب کے سیلاب سے 150 سے زائد بستیاں زیر آب آگئی ہیں جن کے متاثرین نے اپنی مدد آپکے تحت شیر شاہ، اکبر اور ہیڈ محمد والا پر عارضی کیمپ لگا لیے ہیں۔ تاہم ضلعی انتظامیہ متاثرین کی مدد کے تاحال عملی اقدامات نہیں کیے جس پر مشکل کی گھڑی میں امیر جماعة الدعوہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے سیاسی ،سماجی اور مذہبی تنظیموں سے سیلاب متاثرین کا بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق پانی کے بہائو میں تیز ی اور موسم کی تبدیلی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن گئی ہے جس پر سیلاب متاثرین کے عزیز و اقارب کا غم و غصہ مزید بڑھ گیا ہے۔ ملک کے بالائی علاقوں میں پانی کے بہاؤ میں بتدریج کمی ہورہی ہے، منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 77 ہزار 103 جبکہ اخراج 62 ہزار744 ہے جبکہ ڈیم میں پانی اس کی انتہائی سطح ایک ہزار 242 فٹ پر موجود ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے مستقبل میں سیلاب اور دیگر موسمی آفات سے نمٹنے کے لئے قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام اور موسمیاتی تبدیلی کے ڈویڑن کو ٹھوس اقدامات کرنے کی تلقین کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ تمام محکمے آپس میں بات چیت اور پیشگی انتباہ کے نظام کو بہتر بنائیں تا کہ مستقبل میں سیلاب سے آنے والی تباہ کاری سے بچا جا سکے۔ سیلاب سے ہونے والی تباہی سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے پیشگی اقدام کے مواصلاتی نظام یعنی فیکس سے چھٹکارا حاصل کریں اور جدید دور کے مواصلاتی نظام کو اپنائیں۔انہوں نے حکومت کو موسمیاتی تبدیلی ڈویڑن اسلام آباد میں زیادہ تجربہ کا اور متعلقہ عملے کی خدمات حاصل کرنے کی بھی سفارش کی۔ ترکی کے وزیراعظم احمد داؤ داوگلو نے اپنے پا کستا نی ہم منصب میا ں محمد نواز شریف کو ٹیلفو ن کر کے پاکستان میں حالیہ سیلابوں کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پرافسوس کا اظہار کیااور اپنے ملک اور قوم کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔