اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں آٹے کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ افسر، افسری چھوڑ کر عوام کی خدمت کریں، مستحق افراد کو اس کا فائدہ نہ ہوا تو یہ تمام مشق بے کار ہو جائے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آٹے کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اکتوبر 2013 سے کیس سن رہے ہیں، کوئی اقدامات سامنے نہیں آئے۔ مستحق افراد کو فائدہ نہ ہوا تو یہ مشق بیکار ہوگی۔ افسر افسری چھوڑ کر عوام کی خدمت کریں۔
چاروں صوبے مل کر اس معاملے کا حل نکالیں۔ صوبوں سے ٹائم فریم مانگا تھا کہ کب تک آٹے کی فراہمی ممکن ہو گی۔
معلوم ہے کہ مشکلات ہیں مگر ان کا حل بھی موجود ہے۔ 2013 میں جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا جس میں عوام کو خوراک کی فراہمی سے متعلق معاملے کی سماعت کی استدعا کی گئی تھی۔ خط پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے نوٹس لیا بعد میں یہ مقدمہ جسٹس جواد ایس خواجہ کے پاس آ گیا۔
کیس کی اب تک متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں ۔ صوبوں کے سیکریٹری خوراک نے اب تک جتنی بھی رپورٹس پیش کی ہیں عدالت ان پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکی ہے۔