اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں آئندہ مالی سال 2015-16 کیلیے 4313 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دیدی، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور رٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ 2011 اور 2012 کے دو ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں ضم کیے گئے ہیں، کم سے کم اجرت 13 ہزارروپے ہوگی، تمام سرکاری ملازمین کے میڈیکل الائونس میں25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گریڈ 5 کے ملازمین کو ایک ترقی دی جائے گی، سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کیلیے 1513 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے فنانس بل پیش ایوان میں پیش کیا جس کے بعد اس کی شق وار منظوری لی گئی۔ وزیر خزانہ نے فنانس بل میں کئی ترامیم بھی پیش کیں جنھیں منظورکر لیا گیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 102 ارب روپے 53 لاکھ مستحق خاندانوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ پاکستان بیت المال کے فنڈ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ مالی محصولات کا تخمینہ 4313 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں9.1 فیصد زیادہ ہے اور اس میں سے صوبائی حکومتوں کا حصہ 1849 ارب روپے ہے۔
نئے مالی سال کے دوران وزیراعظم ہیلتھ انشورنس اسکیم کا آغاز کیا جائیگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے اسلام آباد ڈیرہ اسماعیل خان روٹ کیلیے زمین حاصل کرنے اور ٹیکنیکل اسٹڈی کی خاطر 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں بجلی کی پیداوار کے کئی منصوبے بھی بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں جس میں 2793 میگا واٹ کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے 3 منصوبے بھی شامل ہیں۔ ریلوے کیلیے 170 نئے انجن خریدے اور 100 پرانے انجنوں کی مرمت کی جائے گی،1500 نئی بوگیاں حاصل کی جائیں گی۔
لاہور کراچی موٹر وے کے لاہور عبدالحکیم سیکشن کیلیے 120 ارب، ملتان سکھر سیکشن کیلیے 61 ارب اور سکھر حیدرآباد سیکشن کیلیے ساڑھے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔دیامر بھاشا ڈیم کیلیے زمین کے حصول کیلیے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مالیاتی خسارے کا ہدف4.3 اور شرح نموکا ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ زرعی شعبہ میں بہتری کیلیے سولر ٹیوب ویل کیلیے سود سے پاک قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکسوں میں بھی کمی کی جائے گی۔ پولٹری ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں لگائے جانیوالے تمام صنعتی یونٹس کیلیے پانچ سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔ خیبرپختونخوا سے افغانستان برآمدات ڈالر کے بجائے روپے میں کرنے کی اجازت ہوگی۔ تعمیراتی سامان اینٹ اور بجری پر2018 تک 3 سال کیلیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ ہوگی۔ 4 لاکھ سے 5 لاکھ تک قابل ٹیکس آمدنی پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کی گئی ہے۔
بجٹ منظور ہونے کے بعد وزیرخزانہ اسحق ڈار نے کہا وفاقی بجٹ کی منظوری پر پارلیمنٹ اور قوم کا مبارکباد دیتا ہوں، اشیائے خورونوش پر ایک ٹیڈی پیسہ بھی نہیں بڑھایا، ساری غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں، افسوس ہے بجٹ کی منظوری کے وقت اپوزیشن موجود نہیں، ہمیں معیشت کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے
تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر چارٹرآف اکانومی کرنا چاہیے تاکہ میڈیم اور لانگ ٹرم پلان بنائے جائیں، ہم نے ماضی کی طرح اپوزیشن کی ترامیم کو بلڈوزنہیں کیا بلکہ ان کی سفارشات پر فنانس بل میں ترامیم کی ہیں، معیشت ترقی کی طرف گامزن ہوگئی ہے، ہم ملکر دنیا کی آٹھویں اکانومی بنا سکتے ہیں، لوگوں کو پاک چین اکنامک کوریڈور ہضم نہیں ہو رہا ہے، یہ منصوبہ گیم چینجر ہے۔