سب سے پہلے اس نے ڈائٹنگ شروع کی، کچھ عرصہ تو کھانا کم مقدار میں کھایا آہستہ آہستہ ہر وقت کھانا کھانے لگی ۔ بھوک ہر وقت ستائے رہتی ، جب بھی موقع ملا کچن میں گئی اور کچھ نہ کچھ کھا پی لیا ۔ دن میں کئی بار کھانا اور ساتھ ہی قے کا آجانا ، اب معمول بن گیا اور یہ بلائے جان بھی بن گیا ۔ اتنا زیادہ کھانے کے باوجود صحت کمزور ہوتی رہی۔
ایسا کھانے پینے کی ایک نفسیاتی بیماری میں ہوتا ہے جسے Bulimia Nervosaکہتے ہیں ۔ اس بیماری میں تھوڑے وقت میں زیادہ کھایا جاتا ہے ۔ یہ زیادہ ترنوجوان لڑکیوں میں ہوتی ہے اور اونچی سوسائٹی کے لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ برطانوی شہزادی ڈیانا بھی کچھ عرصہ اس بیماری کا شکار رہی۔
علامات : کھانے پینے کی اس نفسیاتی الجھن کو کھانے پینے کے انتشار کی بیماری بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں پہلے بھوک سخت ستاتی ہے ۔ دل کرتا ہے جو سامنے ہو کھالیا جائے ، کچھ بھی نہ چھوڑا جائے ، اسی وجہ سے بندہ خوب کھاتا ہے ، لیکن فوراً ہی احساس ہوتا ہے کہ میں نے تو بہت زیادہ کھا لیا جس سے جسم موٹا اور بے ہنگم ہوجائے گا۔
ایک عجیب سی بے چینی ہوجاتی ہے۔ فوراً دل کرتا ہے کہ قے آئے اور سارا کھانا نکل جائے ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر بھوک لگتی ہے اور اس کے بعد پھر قے ۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے اور ساری شخصیت برباد ہو کر رہ جاتی ہے۔
علاج اور بچائو زندگی اور صحت بڑی نعمت ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی زندگی دی ہے۔ اس کی صحیح حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ۔ صحت مند رہنے کے لیے صحیح غذا ایک اشد ضرورت ہے ۔ اس کے ساتھ اس اصول کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے جیا جائے۔اس کے علاوہ بھی ہزاروں منزلیں اور راستے ہیں جن کے لیے توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیے۔ کھانے پینے کے شیڈول کے مطابق کھائیں۔ مقررہ وقت پر کھانا کھانے سے کوئی غذائی انتشار پیدا نہیں ہوتا اور بندہ چنگا بھلا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ جس کسی کو یہ نفسیاتی الجھن ہو وہ بالکل پریشان نہ ہو۔
یہ بات طے ہے کہ اس سے آسانی سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ اللہ کا نام لے کر اپنی قوت ارادی کو بروئے کار لائیں ۔ کھانے کے وقت خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ مل کر کھائیں ۔ آہستہ آہستہ اور بھوک رکھ کر کھائیں ۔ زیادہ مرغن غذائوں سے پرہیز کریں۔ انشاء اللہ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔