خوراک کی عالمی قیمتیں 15 سال کی کم ترین سطح پر آ گئیں

Food Prices

Food Prices

پیرس (جیوڈیسک) فصلوں کی بمپر پیداوار اور بڑے ذخائر کی وجہ سے خوراک کی عالمی قیمتیں ستمبر میں 15 سال کی کم ترین سطح پر آ گئیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت (ایف اے او) کی جانب سے جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کمی چینی، ڈیری پروڈکٹس، سیریلز اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں ہوئی جبکہ گوشت کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ ایف اے او کا کہنا ہے کہ ستمبر چھٹا مہینہ ہے جب خوراک کی قیمتوں میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی اور یہ 1990 کی دہائی کے بعد عالمی قیمتوں میں کمی کا طویل ترین دورانیہ ہے، رواں سال گندم کی عالمی پیداوار کے نئی ریکارڈ سطح پر پہنچنے کا امکان ہے جبکہ چاول کی پیداوار میں معمولی کمی ہوسکتی ہے تاہم اس کے بھاری ذخائر موجود ہیں جس سے 2015 اور 2016 کی ایک تہائی کھپت پوری کی جا سکتی ہے۔

خوراک کی صورتحال اور فصلوں کے امکانات پر ایک دوسری سہ ماہی رپورٹ میں ایف اے او نے کہا کہ مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کی وبا قابل تشویش ہے جو مارکیٹس اور کاشت کاروں کی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگوں اور غذائی تحفظ پر اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ ایف اے او نے گزشتہ روز فوڈ آؤٹ لک کا تازہ ایڈیشن بھی شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بمپر فصلوں اور وافر ذخائر کی وجہ سے سیریلز کی بین الاقوامی قیمتیں گر رہی ہیں، خوراک کی منڈیاں مستحکم ہیں اور بیشتر زرعی اشیا کی قیمتیں حالیہ برسوں کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال سیریلز کی مجموعی پیداوار 2 ارب 50 کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی جو مئی کے ابتدائی اندازے سے 6 کروڑ 50 لاکھ ٹن زیادہ ہے جبکہ 2015 کے سیزن کے اختتام پر سیریلز کے ذخائر 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے، تیلدار بیجوں کی عالمی پیداوار بھی گزشتہ سال کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کر جانے کی امید ہے۔

چینی کی پیداوار20150-16 میںبھی بڑھنے کا امکان ہے جبکہ رواں سال گوشت کی پیداوار میں معتدل اضافہ متوقع ہے مگر اس سے قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، رواں سال دودھ کی پیداوار میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ ایف اے او کا کہنا ہے کہ مچھلی کی عالمی پیداوار بھی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ فارمنگ ہے، رواں سال تمام ممالک کی جانب سے خوراک کی درآمدات پراخراجات 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرجانے کا امکان ہے۔