واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر عالمی امدادی اداروں کو امداد کی تقسیم سے روکا گیا تو شمالی شام کے محصور مشرقی شہر، حلب کو بڑے پیمانے پر فاقہ کشی درپیش ہو سکتی ہے۔ ادارے نے بتایا ہے کہ وہ 250000 سولین آبادی کی مدد کا خواہاں ہے، جنھیں خوراک کی رسد کی فوری ضرورت ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ شام کے متعدد مقامات شدید سردی کی لپیٹ میں آنے والے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی ادارے نے بتایا ہے کہ لڑائی اور انتظامی مشکلات کے نتیجے میں، خوراک اور امدادی اشیا کی رسد محصور علاقوں تک پہنچانے کا ابتدائی کام انجام نہیں دیا جا سکا۔
اقوام متحدہ کے مشیرِ خصوصی، جان ایجلنڈ نے بتایا ہے کہ ’’ہمیں یہ فکر لاحق ہے آیا مشرقی حلب کے محصور ڈھائی لاکھ افراد کا کیا ہوگا، جب موسم سرما کے کچھ ماہ شدید سردی ہوگی‘‘۔
بقول اُن کے، ’’پچھلی بار جب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مشرقی حلب میں کوئی قابل قدر رسد فراہم کی گئی تھی، یہ جولائی کے اوائل کا وقت تھا، جب گرمیوں کا موسم تھا۔ اب حلب کے بارے میں رپورٹ یہ ہے کہ اس وقت جب ہم یہ گفتگو کر رہے ہیں، مشرقی حلب میں غذائی راشن تقسیم کیا جا رہا ہے‘‘۔
ایجلینڈ نے بتایا کہ موسم سرما کے دوران جانی نقصان سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ ایک نئی تجویز پیش کر چکا ہے۔ منصوبے کے تحت روس اور شام اور حزب مخالف کے گروپوں پر زور دیا گیا ہے کہ مشرقی حلب میں خوراک اور دیگر فوری امدادی رسد پہنچانے کی اجازت دی جائے۔
منصوبے میں حلب کے 300 سے زائد زخمیوں اور اہل خانہ کے ساتھ مریضوں کے طبی انخلا پر بھی زور دیا گیا ہے، جب کہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ محصور شہر میں طبی رسد اور طبی اہل کاروں کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
مشرقی حلب میں روسی اور شامی فضائی حملے رُکے ہوئے ہیں، حالانکہ ادھر زمین پر بغیر روک ٹوک لڑائی جاری ہے لیکن، روس نے شام کے ساحل پر بھاری ہتھیار نصب کیے ہوئے ہیں، جن میں کروز میزائل شامل ہیں؛ اور کہا ہے کہ وہ یہ ہتھیار حلب کی لڑائی میں جھونکنا چاہتا ہے۔