زیورخ (جیوڈیسک) چک بلیزر نے رشوت، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کرنے کے الزامات تسلیم کرنے کے بعد امریکا میں پراسیکیوٹرز کے ساتھ مل کر خفیہ طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔
مئی میں کئی فیفا اہلکاروں کو غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور فراڈ اور منی لانڈرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فیفا کے ایک بیان کے مطابق بلیزر نے مجرمانہ غلط روی کے مختلف عمل کئے ہیں۔
ابھی تک 14 افراد پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے اور امریکی محمحکمہ انصاف نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 برسوں میں تقریباً 15 کروڑ ڈالرز کی رشوتیں اور کک بیکس لی گئی ہیں۔ 2013ء میں امریکا میں ایک سماعت کے دوران چک بلیزر نے اپنے اوپر لگائے گئے دس الزامات تسلیم کر لئے تھے۔
بلیزر نے تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے اور فیفا کی گورننگ باڈی کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے دیگر اراکین نے 2010ء کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی جنوبی افریقہ کو دینے کے لئے رشوت لی تھی۔