ریو ڈی جنیرو (جیوڈیسک) ورلڈ کپ کیلیے یورپی ٹیموں نے برازیل میں پڑائو ڈال دیا، امریکا اور فرانس کے اسکواڈز پیر کو برازیل پہنچے، اس سے قبل اتوار کی شب انگلینڈ، جرمنی اور اسپین کی ٹیموں نے بھی میزبان ملک میں قدم رکھ دیے۔
آسٹریلیا اور دیگر ہمسایہ ممالک کی ٹیمیں پہلے ہی برازیل پہنچ چکی تھیں، دوسری جانب میگا ایونٹ کے افتتاحی میچ کے میزبان شہر سائو پائولومیں ہڑتالی سب وے ورکرز نے سڑکوں کو میدان جنگ بنادیا ، کچرے کے ڈھیروں کو آگ لگا کر سڑکیں بلاک کردیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کا استعمال کیا، میٹرو اسٹیشن کی جانب بڑھنے والے گروہ پر حواس معطل کرنے والے گرنیڈ بھی پھینکے گئے۔میگا ایونٹ کے آغاز سے تین دن قبل شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام اس ہڑتال کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے۔
تفصیلات کے مطابق 20 عالمی ورلڈ کپ کیلیے کی آمد قریب قریب ہے، فٹبال کے عالمی میلوں میں رنگ بھرنے کیلیے یورپی ٹیموں نے بھی برازیل میں پڑائو ڈال دیا، پیر کو امریکا اور فرانس کی ٹیموں نے برازیلین سرزمین پر قدم رکھے، امریکی ٹیم سائو پائولو کے گرولہوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری، انگلش ٹیم نے میامی سے اڑان بھرنے کے بعد ریو ڈی جنیریو کے ایئرپورٹ سے برازیل میں انٹری لی، جس کے بعد انھیں ملٹری پولیس کے اسکواڈ کی زیر نگرانی سائو کونراڈو ڈسٹرکٹ میں ان کے طے شدہ ہوٹل میں پہنچادیاگیا، ہوٹل ترجمان نے اے ایف سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے مہمان ٹیموں کی میزبانی کیلیے اپنی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
اس کے علاوہ حفاظتی نقطہ نظر سے ملٹری پولیس کا اسکواڈ ہمہ وقت ہوٹل کے باہر موجود رہے گا، اس سے قبل جرمن ٹیم کا برازیل پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیاگیا، ہزاروں برازیلین بچے سڑک کے دونوں جانب جھنڈیاں لہراکر غیرملکی فٹبالرز کو خوش آمدید کہتے رہے، جرمن کوچ جوکیم لیو نے میزبان ملک پہنچتے ہی برازیل کو فیورٹ قرار دے دیا، انھوں نے اپنی ٹیم کو میزبان سائیڈ سے موازنہ کرنے سے بھی انکار کردیا، جرمنی نے 2006 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی، جہاں پر انھیں سیمی فائنل میں اٹلی نے ہرادیا تھا۔اس کے علاوہ کیمرون کی ٹیم نے حکومت سے بونس پر مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد برازیل کیلیے اڑان بھرلی، کیمرون کے ریاستی ٹی وی کے مطابق ہر پلیئرکو ورلڈ کپ کے دوران فیڈریشن کو ہونے والی آمدنی کا چھ فیصد حصہ دیا جائیگا، اس کے علاوہ نقد بونسز الگ ہوں گے۔
ورلڈ کپ فیورٹ اسپین کی ٹیم بھی برازیل پہنچ گئی، ونسنٹ ڈیل بوسکیو کی ٹیم اتوار کی شب کیوریٹیبا پہنچی، اسپینش پلیئر مختلف فلائٹس میں امریکی شہر واشنگٹن سے یہاں پہنچے، ان سے قبل انگلینڈ نے ریو ڈی جنیرو میں قدم رکھا، دوسری جانب برازیل کا دارلحکومت ور افتتاحی تقریب وہ میچ کا میزبان سائوپائولو مظاہروں کی زد پر ہے، انڈرگرائونڈ چلنے والی ٹرینوں کے ورکرز گذشتہ کئی دنوں سے ہڑتال پر تھے مگر پیر کووہ بھی سڑکوں پر آگئے، ان کی جانب سے ٹریفک معطل کرنے کی کوششوں پر پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، 150 کے قریب سب وے ورکرز اپنی تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔
یہ 16.5 فیصد اضافے کے مطالبے میں کمی لاتے ہوئے اب تنخواہیں 12.2 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر حکومت صرف 8.7 فیصد انکریمنٹ پر ہی بضد ہے، ورکرز کی ہڑتال کے باعث ویسے ہی شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوچکا جسے ورلڈ کپ کیلیے بہت بڑا خطرہ قرار دیا جارہا ہے، گذشتہ روز ورکرز نے کچرے کے ڈھیرسڑک کے بیچوں بیچ رکھ کر انھیں آگ لگائی جس پر پولیس نے ان کو منتشر کرنا چاہاتو انھوں نے چڑھائی کردی جس پر پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔
ایک اور 70 افراد پر مشتمل گروپ نے اس دوران میٹرو اسٹیشن میں جانے کی کوشش کی تاکہ سپر وائزرز کو بھی باہر نکل کر کے انھیں احتجاج میں شامل کریں تاہم پولیس نے ان کو روکنے کے لیے ’اسٹن گرنیڈ‘ فائر کیے جس سے حواس وقتی طور پر معطل ہوجاتے ہیں۔ سب وے ورکرز کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ساتھ میں یہ بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہیں کیے جاتے تو پھر وہ ورلڈ کپ کے بعد انتخابات کے دوران بھی ہڑتال کردیں گے۔واضح رہے کہ سائو پائولو میں جمعرات کی شب ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ برازیل اور کروشیا کے درمیان شیڈول ہے۔