اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس چئیرمین طارق بشیر چیمہ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔
جمعیت علمائے اسلام ف کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی جانب سے توجہ دلاوٴ نوٹس پر ایڈیشنل سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محمد اعجاز نے کمیٹی کے سامنے ملک بھر میں فروخت ہونے والی تئیس حرام غذائی اشیا کی فہرست پیش کی۔ فہرست میں بتایا گیا کہ کنور چکن سوپ، فروٹ کاکٹیلز، گمی پیزا، چکن ٹونائٹ، ٹیولپ چکن، کپ سوپ ، پاستہ کریمی چکن ، فروٹ کاکٹیلز، اسٹرابری لیف ، سلما سوپ سمیت تئیس اشیا ایسی ہیں جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مزید بتایا کہ ملک بھر میں فروخت ہونے والی سڑسٹھ فیصد اشیا جو کہ درآمد کی جاتی ہیں حرام ہیں۔ چئیرمین قائمہ کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سڑسٹھ سال سے حرام چیزیں استعمال کر رہے ہیں اور کسی کو پتا بھی نہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ معاملے کے ذمہ دار کون ہیں۔
جس پر ایڈیشنل سیکرٹری محمد اعجاز نے بتایا کہ تاحال ملک میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جس پر ذمہ داری عائد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کا بل کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا گیا ہے۔ چئیرمین قائمہ کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے آئندہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور کسٹم حکام کو طلب کر لیا۔ قائمہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس چھبیس فروری کو ہو گا۔