وزیراعظم صاحب تو پاکستان کا تصورِاسلام کہاں گیا

Prime Minister Mohammad Nawaz

Prime Minister Mohammad Nawaz

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
آج ویسے مجھے لکھنا تو کچھ اور تھامگر ایک خبر جس نے مجھے یہ کالم لکھنے پر مجبور کیا وہ کچھ ایسی تھی کہ جس سے مُلک میں بحث ومباحثوں کے بہت سے دریچے کھلیں گے اور یقینی طور پر مُلک میں ایک طویل ترین بحث چھڑجائے گی اور قوم کی توجہ کہیں سے ہٹاکر کہیں لگادی جائے گی، پھراِس دوران حکومت جو چاہئے گی کرتی پھرے کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوگاکہ مُلک میںکیا ہورہاہے..؟؟ اور کیا ہونے جارہاہے..؟؟۔تولیجئے جناب،آج ایک بار پھر ہمارے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف صاحب نے اپنے مخصوص انداز سے اپنا سینہ چوڑاکرکے یہ فرمادیاہے کہ ”قوم نے فیصلہ کرلیاہمارامستقبل جمہوری لبرل اورترقی پسندپاکستان میں ہے“۔ گزشتہ دِنوںاُنہوں نے اِن خیالات کا اظہارپاک امریکا بزنس کونسل کے وفدکے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا،میں جس کی تفصیل اگلی سطور میں بیان کروں گا،بس یہاں مجھے وزیراعظم کے اِس خطاب پر شاعر کے یہ اشعار یاد آگئے جو حاضرِ خدمت ہیں شاعر کہتاہے کہ:۔

یہ فرمان ہے آج تہذ یب نو کا پُرانی شعر یعت کو مو قوف کردو !
پڑ ھو مَاو¿ کی اَب تصا نیف ِ نا قص کتابِ حقیقت کو مغلو ف کر دو !

جبکہ دوسرا شعر یہ ہے کہ:۔

ہمارے چارہ سازان ِسیاست کی یہ فطرت ہے یہ عُہدوںکے لئے اپنی اَنا کو بیچ دیتے ہیں
وطن سے دُشمنی ملّت فروشی کام ہے اِن کا یہ وہ کم ظرف جو اپنے خدا کو بیچ دیتے ہیں

قارئین حضرات ،اَب یہاں مجھے اپنی قوم اور اپنے وطن کے قیام کی تاریخ میں جانے اور جھانکنے کی ضرورت یوں بھی نہیں ہے کہ آج یہ بات نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ ساری دنیا کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ پاکستان جو ایک مکمل اسلامی ملک ہے اور اِس ریاست کی بنیادی اساس ہی اسلام ہے۔ مگر اَب یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ..؟؟ پاکستانی قوم اپنے اسلامی تشخص سے پھر جائے اور اپنے وطن کی ترقی اور اپنے مستقبل کی تلاش میں اُس ڈگر پر چل پڑے جس کا اِس نے کبھی تصور ہی نہیں کیا ہے مگر ہمارے وزیراعظم کیسے ہیں جو یہ فرمارہے ہیں کہ ”ہمارا مستقبل جمہوری لبرل اور ترقی پسندپاکستان میں ہے“ ۔تو یہاں یہ سوال پیداہورہاہے کہ ” وزیراعظم صاحب! تو پاکستان کا وہ تصورِ اسلام اور دوقومی نظریہ کہاں گیاجس کی بنیاد پر اِس وطن کا قیام عمل میں لایاگیاتھا…؟؟اگر آج پاکستان کو لبرل ریاست بناناہی ہے تو پھر تحریک پاکستان کیوں چلائی گئی تھی؟ اور پاکستان کاقیام ایک اسلامی ریاست کے طور پر کیوں لایاگیا؟جبکہ یہاں ایک توجہ طلب پہلویہ ہے کہ آج بھی ہندوستان ، بھارت اور انڈیالبرل مُلک ہے ۔

Pakistan

Pakistan

بہرحال،خبریہ ہے کہ گزشتہ دِنوں اسلام آباد میں پاک امریکا بزنس کونسل کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ہمارے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی دانش سے انتہائی اطمینان اور سکون کے ساتھ یہ فرمادیاہے کہ ” پاکستانی قوم نے فیصلہ کرلیاہے کہ ہمارا مستقبل جمہوری لبرل اور ترقی پسند پاکستان میں ہے“ بس اِن کے خطاب میں یہ ایک نکتہ ہی ایسا تھا جس پر طویل بحث ہوسکتی ہے مگر اِن کے خطاب کے دیگر نکات تو قابلِ تعریف اور لائقِ تحسین ہیں جیسے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں یہ کہا کہ ”توانائی کی قلت دورکرنااِن کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اِس موقع پر اِن کا یہ بھی کہناتھاکہ پاک امریکا بزنس کونسل پاکستانی مصنوعات کے لئے تر جیحی مارکیٹ رسائی کے لئے امریکی قانون سازوں پر زورڈالیں اورپاکستان تمام پڑوسیوںکے ساتھ اچھے تعلقات چاہتاہے، ہمارے عوام کو غربت سے باہرنکالنے کے لئے ہمیں پہلے خطے میں امن قائم کرناہوگا“ اور اِن کے خطاب کا یہ ایک جملہ تو اِن کی محبِ وطنی کا منہ بولتاثبوت ہے آپ کہتے ہیں کہ”دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، انسداد دہشت گردی کا جامع آپریشن ضرب عضب حوصلہ فزاءنتائج دے رہاہے، ہم نے اپنی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے اور نجی شعبے کی ترقی کا عزم کررکھاہے“جبکہ اِس موقع پر پاک امریکا بزنس کونسل کے چیئرمین مائلز ینگ ، نائب چیئرمین محمودخان ، امریکی سفیر ڈیوڈہیل اور امریکی تاجروں، ایگزیکٹوافسران، سرمایہ کاروں اورصنعتی لیڈرز کے 14رکنی وفدبھی موجود تھا۔

یقینااِس سے کسی کو انکار نہیں کہ اِس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے مُلک کی ترقی اور اقتصادیات کو استحکام بخش بنانے کے لئے پاک امریکا بزنس مینوں سے مُلکی مفادات سے متعلق تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانیاں بھی کروائی ہوں گیں۔ مگریہاں میں ایک بار پھر یہ کہوں گاکہ مجھے یہ کالم لکھنے پر جس ایک نقطے نے متحرک کیا وہ پاک امریکابزنس کونسل سے وزیراعظم نوازشریف کے خطاب کا یہ جملہ تھا ” پاکستانی قوم نے فیصلہ کرلیاہے کہ ہمارا مستقبل جمہوری، لبرل اور ترقی پسند پاکستان میں ہے“جس نے مجھے قرطاس پر اپنے خیالات بکھیرنے کی ہمت دلائی اور یوں میں نے مختصر سے وقت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اَب مجھے یہ پتہ نہیں کہ میں اِس میں کتنا کامیا ب ہوااور کہاں تک میں نے اپنے کا لم کے ساتھ انصاف کیا ..؟؟مگر اتناضرور کہوں گا کہ میں نے انتہائی اختصار کے ساتھ کوشش کی ہے کہ اشعار اور پیراگرافس سے وہ بیان کردوں جو آج ہر پاکستانی اپنے پاکستا ن کو مکمل اسلامی ریاست دیکھنا چاہتاہے اور میں نے اِس کے دل اور دماغ کی بات کہہ دی ہے ۔

ALLAH

ALLAH

اَب چلتے چلتے میں جناب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف صاحب سے یہ عرض کرنابھی چاہوں گا کہ ترقی اور خوشحالی کے نام پر مُلک کو لبرل ازم اور ترقی پسند پاکستان بنانے کے بجائے مُلک کی ترقی اور خوشحالی کی راہیںاسلامی اصولوں اور تعلیمات قرآنی اور سُنت رسولﷺ کی روشنی سے ہی نکالی جائیں تو مُلک زیادہ بہتر انداز سے ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر گامزن ہوسکے گا ورنہ، جناب وزیراعظم صاحب، آپ مُلک کو جس لبرل ازم اور ترقی پسند ی کی راہ پر لے جاناچاہتے ہیں اِسے مُلک کے 20کروڑعوام کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔کیوں کہ پاکستانی عوام کے دلوںمیںپاکستان ایک مکمل آزاد اسلامی ریاست اور ایک خدا، ایک رسولﷺ اور ایک قرآن کے ماننے والوں کا مُلک ہے یہا ں کے عوام اسلامی اصولوں اور ضابطوں کے برخلاف کسی لبرل ازم کی آڑمیں کسی ترقی پسندپاکستان کے تصور کو نہیں جانتے اور نہیں مانتے ہیں۔بقول شاعر68سال قبل بھی پاکستانیوں کی یہی خواہش تھی جوکل بھی تھی ہے وہ آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی ہر محبِ وطن پاکستانی کی یہی تمنا اور حسرت رہے گی کہ:۔

ہم کودینِ مصطفیﷺ کی حکمرانی چاہئے ہے اِسی مقصد میں پنہاں قوم کی عظمت کا راز
ہے وطن کی سالمیت اتحادِ قوم میں اتحادِ قوم میں ہے مُلک کی قوت کا راز اوراَب آخر میں، میں اپنے کالم کا اختتام اِن اشعار کے ساتھ بانی پاکستان حضر ت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کرتاچلوںکہ:۔ وطن کا

بانی ومعمار قائد اعظم تھا ایک صا حبِ کردار قائد اعظم
وہ اپنی ذات سے باغ وبہارشخصیت وہ اپنے دیں کا وفادار قا ئد اعظم
یقین وعزم و عمل کا ستارہ پُرنور وہ نظم و ضبط کا مینا ر قائد اعظم
لبوں پہ رکھتا تھا وہ لااِلہٰ الا اللہ غلام ِ احمدِ محتار ﷺ قائد اعظم

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com