اسلام آباد (جیوڈیسک) دفتر خارجہ نے خیبر پختونخوا پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کے قتل کی تصدیق کر دی۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغان وزارت خارجہ کے مطابق لاش گزشتہ روز ننگر ہار صوبے کے ضلع دور بابا میں مقامی افراد کو ملی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان وزارت خارجہ نے پاکستانی سفارتخانے کو اس واقعے کی اطلاع دی اور بتایا کہ لاش کے ساتھ ایس پی طاہر خان کا سروس کارڈ بھی ملا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ لاش کو کاغذی کارروائی کے بعد جلال آباد میں واقع پاکستانی سفارتخانے کے حکام کےحوالے کیا جائے گا اور پھر ایس پی طاہر خان کے جسدخاکی کو براستہ طورخم سرحد پاکستان لایا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق طاہر خان کی میت ابھی پاکستانی قونصل خانے کو موصول نہیں ہوئی ہے، میت ملنے کے بعد ضروری کارروائی کر کے طور خم بارڈر کے ذریعے پاکستان کے لیے روانہ کر دی جائے گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزارت خارجہ اور کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام افغان حکام سے رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب پشاور سے جاری بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کی میت آج وصول نہیں کی جاسکی جس کے بعد پولیس ٹیم سارا دن طورخم بارڈر پر انتظار کے بعد واپس آگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طاہر داوڑ کی شہادت کی افغان حکومت نے تصدیق کر دی ہے اور میت کل پاکستان کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔
بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ طاہر داوڑ کی نماز جنازہ پشاور میں ادا کی جائے گی جس کے بعد میت ورثاء کے حوالے کی جائے گی۔
پاکستان میں افغان سفیر عمر زاخیلوال نے کہا ہے کہ طاہر داوڑ کے پرسرار قتل پر بہت افسوس ہے اور اس معاملے پر کابل اور جلال آباد میں رابطہ کیا ہے، طاہر داوڑ کی میت اس وقت جلال آباد میں موجود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میت کو جلد مکمل احترام کے ساتھ پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
افغان سفیر نے کہا کہ افغان حکومت طاہر داوڑ کے افغانستان میں قتل کی مکمل تحقیقات کرے گی۔