اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردوں کے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سانحہ پشاور اور چارسدہ جیسے سانحات بھگتنا پڑ رہے ہیں، غلطیوں سے سبق سیکھ کر عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
پوری دنیا سے لوگوں کو اس خطے میں لا کر عسکریت پسندی کی تربیت دی گئی، جس سے ہمارا ملک تباہ ہو گیا، ماضی میں جو آگ کسی اور کیلئے لگائی گئی تھی آج اسے خون سے بجھا رہے ہیں، دہشت گردی ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے، داعش، طالبان اور دیگر گروپ دہشت گردی کا ’’برانڈ نیم‘‘ ہیں جو خوف و ہراس پھیلا کر نئے ناموں سے کام کرتے ہیں، 80 کی دہائی میں افغان جہاد اور مشرف دور میں نائن الیون کے بعد افغانستان میں امریکی اتحاد کا حصہ بننا ماضی کی دو بڑی غلطیاں ہیں۔ بیرونی ہاتھ دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ وہ قومی اسمبلی میں سانحہ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب کررہے تھے۔
ہاتھوں سے لگائی گرہیں دانتوں سے کھول رہے ہیں نیشنل ایکشن پلان میں رکاوٹیں دور کرنے کیلئے قومی قیادت کو پھر مل بیٹھنا ہو گا۔ پارلیمنٹ کے مشورے کے ساتھ آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا، گزشتہ سال بھی ہم اس جنگ کا حصہ بننے جا سکتے تھے مگر الگ رہے جس کی وجہ سے آج ہم سعودی عرب اور ایران تنازعہ میں ثالثی کر رہے ہیں، یہ ہماری فارن پالیسی کی کامیابی ہے، یہ اجتماعی کامیابی ہے، جس کا کریڈٹ پارلیمنٹ سمیت سب کو جاتا ہے، آج خطے میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں صورتحال بہتر ہوئی ہے، افواج کو ہدیہ تبریک پیش کرنے کی ضرورت ہے، مذہبی جماعتوں اور مسالک کو ماننے والوں کو بھی اپنے مفادات پس پشت ڈال کر ملکی مفاد کیلئے کام کرنا ہو گا تا کہ اس ملک میں امن قائم ہو سکے۔
اگر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازعے کے خاتمے کیلئے مذاکرات ہوئے تو پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگی، بلیم گیم میں ملوث ہونے کی بجائے سب کو مل کر ملک کو اس جنگ میں کامیاب کرنا ہے، سعودی عرب، ایران اور افغانستان میں ثالثی میں ہمارے کردار کی اپوزیشن کی طرف سے حمایت ہونی چاہیے، قبل ازیں اپوزیشن نے چارسدہ یونیورسٹی پر دہشت گردی کے حملے کے وقت ایوان کی کارروائی جاری رکھنے پر شدید احتجاج کیا اور کارروائی معطل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ سپیکر نے کارروائی ایک گھنٹہ کے لئے معطل کر کے حکومت کو ہدایت کی کہ واقعہ کی معلومات ایوان میں پیش کی جائے۔ حکومت نے کہا کہ دہشت گردی کے ایشو پر صوبائی اور وفاقی حکومت ایک صفحہ پر ہے۔ صوبائی عصبیت نہ پھیلائی جائے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے چارسدہ یونیورسٹی پر دہشت گردی حملے کی شدید مذمت کی ایوان دیگر کارروائی معطل کر کے اس اہم ایشو پر بحث کرے یہ حملہ ساری نسلوں پر ہے۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت ہر قدم اٹھا رہی ہے شیخ رشید نے کہا کہ حکومت اور ایوان کو اس واقعہ پر بحث کر کے ثابت کرنا چاہئے کہ پوری قوم پی کے کے ساتھ ہے۔ پارلیمنٹ کے گیٹ پر بھی سکیورٹی ناقص ہے سپیکر کو نوٹس لینا چاہئے ۔ کے پی کے میں غیر اعلانیہ جنگ ہے گزشتہ تین دنوں سے صوبے میں حملے کئے گئے ہیں پرویز رشید نے کہا کہ صوبائی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) قادر بلوچ نے کہا کہ یہ ایک سانحہ ہے اس واقعہ کو مذاق نہ بنایا جائے۔
ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین نے کہا کہ قوم کے جوان قتل ہو رہے ہیں حکومت ایوان کی کارروائی چلانے پر مصر ہے۔ طارق اللہ نے دھمکی دی کہ اگر کارروائی معطل نہیں کی تو واک آئوٹ کر جائیں گے۔ مولانا گوہر نے کہا کہ چارسدہ پر حملہ قابل مذمت ہے کے پی کے میں جنگ خطرناک چیز ہے صوبے میں تعلیمی درسگاہیں غیر محفوظ ہیں ہم نے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی میں پولیس چوکی بنائی جائے لیکن عمل نہیں ہوا۔ صوبے کی سکیورٹی کو بہتر کرنا ہو گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے تو خطہ میں امن نہیں آئے گا۔
ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ پہلے ہمیں اپنے ملک میں امن بحال کرنا ہوگا اس کے بعد ہماری عزت ہوگی‘ ہمارے ملک میں پہلے بھی بھارت اور افغانستان سے مداخلت ہوتی رہی ہے تاہم اب کھلم کھلا یہ مداخلت ہو رہی ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ساری قوم اور سیاسی جماعتیں نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ ہم سب کو دہشتگردی کی صورتحال پر مکمل یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا‘ فوج کی طرح سیاستدانوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی۔