بیرونی سرمایہ کاروں کا حکومت سے گورننس شفاف اور ادارے مضبوط بنانے کا مطالبہ

OICCI

OICCI

کراچی (جیوڈیسک) اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز نے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کار بجلی کے بحران، سیکیورٹی اور گورننس میں شفافیت جیسے معاملات کو بزنس فرینڈلی پالیسیوں اور بہترین کاروباری مواقع کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔

اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کی منیجنگ کمیٹی نے جولائی اگست میں سال بہ سال 37 فیصد کمی سے صرف 87 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ گرتی ہوئی غیرملکی سرما یہ کاری کو سہارا دینے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر کے صدر اسد ایس جعفر نے کہا ہے کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے ممبرز حکومت کی مدد و رہنمائی کے لیے ہمیشہ تیار ہیں تاکہ پاکستان کے معاشی حالات کو بہتر بنایا جا سکے۔

انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کاروباری طبقے کے ساتھ اپنے روابط کو مزید بڑھائے اور تمام اہم معاشی معاملات پر کاروباری طبقے کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ بہتر پالیسیاں مرتب کی جاسکیں۔ اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے بیان کے مطابق ایشیائی ممالک کی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے پیچھے شفاف گورننس اور مضبوط اداروں کی موجودگی ہے اور پاکستان ان ممالک کی تقلید کرتے ہوئے اپنی پالیسیاں بہتر بنائے۔

او آئی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ورلڈ بینک کے ایزآف ڈوئنگ بزنس سروے، او آئی سی سی آئی کے ششماہی بزنس کونفیڈینس انڈیکس اور او آئی سی سی آئی ممبر پرسیپشن اور انویسٹمنٹ سروے میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

اسد ایس جعفرنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام ریگولیٹری اداروں اور دوسرے اہم حکومتی اداروں میں خالی عہدوں پر اہل لوگ لائے جائیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں خود احتسابی کے عمل کو یقینی بنائیں تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پالیسیوں پر عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ بیرون ملک سرمایہ کاروں میں پاکستان کے امیج کو بہتر بنایا جاسکے۔