لاہور (جیوڈیسک) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ یہ شریف برادران کا ذاتی اختیار ہے کہ وہ اپنے اثاثے واطن واپس لائیں یا نہ لائیں تاہم غیرملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دینے سے پہلے ہم سب کو بھی اپنے اثاثے پاکستان واپس لانے چاہئیں۔
چوہدری محمد سرور نے کہا کہ میں پروٹوکول اور اتنے بڑے گورنر ہاؤس میں رہنے کے لئے گورنر نہیں بنا اس لئے میری خواہش ہے کہ میں وہ کام کروں جس سے عوام کی خدمت ہو، میرے خیال میں میرا گورنر بننے کا فیصلہ غلط تھا تاہم استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں ایک چیز سیکھی ہے کہ اپنے دوستوں کا کبھی مشکل میں ساتھ نہیں چھوڑنا چاہئے، میرا کسی سے بھی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا جب حالات خراب ہوں تو میں اپنے ساتھیوں کو تنہا چھوڑ دوں۔
چوہدری سرور نے کہا کہ ایسی گورنرشپ سے مطمئن نہیں جس میں صرف ملاقاتیں ہوں، دستخط ہوں اور پروٹوکول ملے اور نہ ہی اس بات میں کوئی صداقت ہے کہ میں وزیر خارجہ بننا چاہتا ہوں، مجھے اگر صحت، تعلیم یا بیرون ملک پاکستانیوں کی وزارت دی جائے تو میں وہاں بھی کام کرسکتا ہوں کیونکہ میرا مقصد عوام کی خدمت کرنا اور ملک کے مسائل حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو اس وقت بے شمار مسائل کا سامنا ہے، ایک جانب سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری جانب آئی ڈی پیز کے مسئلہ ہے جبکہ دھرنوں سے بھی ملک کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے لہٰذا ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل ہوجائیں، شریف برادران کے اثاثے ملک میں واپس لانے کے سوال پر گورنر پنجاب نے کہا کہ یہ ان کا کا ذاتی اختیار ہے لیکن غیرملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دینے سے پہلے ہم سب کو اپنے اثاثے پاکستان واپس لانے چاہئیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے ڈیڑھ سال ہوا ہے جس میں سے تقریباً 3 مہینے مظاہروں میں گزر گئے، حکومت کی کامیابی اور ناکامی کو پرکھنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو تعلیم، صحت اور انصاف کی بہترین سہولیات مہیا ہوں اور صرف ڈیڑھ سال میں یہ سب کرنا ممکن نہیں اور اگر ملک کی صورتحال یہی رہی تو بقیہ 3 سال بھی ضائع ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا نام بہترطرز حکمرانی، شفافیت اوراحتساب ہے، اچھے اور برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں لیکن ہم نے سیاستدانوں کو ہی کرپٹ کہنے کا وطیرہ اپنا لیا ہے۔
چوہدری سرور نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دھرنوں سے کسی کی سیاست کو خطرہ ہے تاہم اس سے ملک کی موجودہ صورتحال سب کے لئے پریشان کن ہے اور اگر آئندہ بھی کبھی ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو کسی کی بھی حکومت ہو اس کے لئے مشکلات بڑھیں گی۔