تحریر : چودھری عبدالقیوم مکرمی؛ ہمارے ہاں اکثر یہ بحث ہوتی ہے کہ ہمارا پیارا پاکستان ترقی کیوں نہیں کرتا یا یہ کیسے ترقی کر سکتا ہے۔ترقی انفرادی طور پر ہو یا قومی سطح کی ہو اس کا مختصرترین اور جامع جواب تو ایک ہی ہے کہ ایمانداری اور دیانتداری کیساتھ محنت کی جائے ترقی کے لیے اور کوئی شارٹ کٹ نہیں اس کے لیے محنت اشد ضروری ہی نہیں بلکہ بہت ضروری ہے ۔ترقی اور کامیابی کے لیے یہ پہلی اور آخری شرط ہے۔اس کیساتھ ترقی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم سب اپنی انفرادی اور قومی زندگی میں خودداری اور خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں ۔چادر کیمطابق پائوں پھیلائے جائیں تو مشکل پیش نہیں آتی۔
یہاں بات وطن عزیز کی ترقی کے حوالے سے ہورہی ہے تو فرمان قائد اعظم کے زریں اصوال ، کام کام اور کا م، پر عمل پیرا ہو کر خود انحصاری کی پالیسی اپنانے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے اس کے لیے اپنے ملک کی تیارکردہ مصنوعات استعمال کرنے کے رحجان کو فروغ دینا پڑے گا ہمارے ہاں غیرملکی مصنوعات استعمال کرنے کا بہت زیادہ رواج ہے جس کی وجہ سے ہماری قومی معشیت کا بہت بڑا حصہ غیرملکی مصنوعات کی درآمدت کی مد میں ملک سے باہر چلا جاتا ہے ۔اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے ہاں ہر چیز میسرہے لیکن ہمارے ہاں اکثر دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمارے گھروں اور دفاتر وغیرہ میں غیرملکی مصنوعات کا بہت زیادہ استمعال ہوتا ہے خاص طورپرالیکٹرانک مصنوعات میں غیر ملکی برانڈز کا استعمال تو بہت ہی زیادہ ہے لیکن ہم عام اشیاء صابن،پرفیوم،ٹوتھ پیسٹ اور شیمپو جیسی عام چیزیں بھی غیرملکی ہی استمعال کرتے ہیں حالانکہ ہم جو غیرملکی مصنوعات استمعال کرتے ہیں ان میں سے اکثر مصنوعات ہمارے ملک کی تیارکردہ اشیاء باآسانی دستیاب ہوتی ہیں اور وہ غیرملکی چیزوں کے مقابل میں کہیں زیادہ سستی بھی ہوتی ہیں۔
اس کے لیے یہ کہا جاتا ہے کہ غیرملکی مصنوعات ہماری مقامی مصنوعات سے کہیں زیادہ پائیدار ہوتی ہیں کیونکہ ہماری مصنوعات کے بار ے میں یہ شکایات پائی جاتی ہیں کہ یہ غیرمعیاری یا دو نمبر تیار کی جاتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی مصنوعات سے منہ موڑ لیں اور اپنا قومی سرمایہ باہر بھیجنا شروع کردیں قومی حمیت اور مفاد کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہم اپنی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دیں خاص طور پر دو نمبر چیزیں بنانے کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اسے ایک قومی جرم قرار دینا چاہیے اور دو نمبر گھٹیا مال بنانے والوں کیخلاف قانون کیمطابق سخت کاروائی کرکے سخت ترین سزائیں دینی چاہیے۔تاکہ ملک کے اندر ہر قسم کی معیاری مصنوعات تیار ہوں تاکہ غیرملکی مصنوعات کے استمعال کا رحجان کم سے کم ہو۔وطن عزیز میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہمارے ہنرمندوں کو مواقع ملیں تو یہ ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیںیہ کوئی بھی چیز غیرممالک کی مصنوعات سے کہیں زیادہ بہتر کوالٹی میں تیار کرسکتے ہیںاس کے لیے قومی جذبے اور عزم کیساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت اور قوم اس چیز کا عزم اور تہیہ کرلیں کہ انھوں نے اپنے ملک کی تیارکردہ مصنوعات ہی استعمال کرنی ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے ہاں بین الاقوامی معیار کی مصنوعات تیا نہ ہوں۔ بلکہ اپنے ملک کے ہنرمندوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں کام کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ غیرملکی مصنوعات کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر کوالٹی کی مصنوعات تیارکرسکتے ہیں۔
اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اس سے نہ صرف ملک کے اندر کاروبار میں اضافہ ہوگابلکہ بیروزگاری کم ہوگی اور سب سے بڑھ کر کہ ہمارا قومی سرمایہ ملک کے اندر رہے گا جس سے ملک کی ترقی اور خوشحالی کی نئی سے نئی راہیں کھلیں گی اس کے لیے حکومت کوبھی چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ٹھوس انقلابی اقدامات کرے اور ملک میں مقامی مصنوعات کی تیاری اور استعمال کے فروغ کی قومی مہم چلائے۔