فرانس (جیوڈیسک) فرانس نے کہا ہے کہ اس نے کیلے کے ‘جنگل’ کیمپ سے ہزاروں پناہ گزینوں کو ہٹانے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
پا دے کیلے پریفیکٹ کی اہلکار فیبیئن بیوسیو نے کہا کہ منگل کو شروع ہونے والا آپریشن مکمل ہو گیا ہے تاہم خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ بالغوں کے بغیر بہت سے بچوں کے کاغذات ابھی ادھورے ہیں اور نامہ نگاروں کے مطابق ابھی بھی بہت سے بالغ وہاں موجود ہیں۔
صفائی کے کام کے دوران کیمپ میں رات اور دن بھر آگ جلتی رہی۔ یہ کیمپ یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کی علامت بن گیا ہے اور یہاں کے باسی برطانیہ پہنچنے کے لیے بے تاب ہیں۔
ہفتے کے آغاز سے اب تک فرانسیسی حکام نے ہزاروں لوگوں کو پناہ گاہوں سے نکال کر اور بسوں میں بھر کر ایسے مراکز پہنچا دیا ہے جہاں سے وہ پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔
یہ آپریشن توقع سے تیز رفتار سے آگے بڑھا ہے اور بدھ کی سہ پہر بیوسیو نے کہا کہ ‘جنگل کا خاتمہ ہو گیا ہے اور ہمارا مشن مکمل ہو گیا ہے۔ اب کیمپ میں مزید پناہ گزین نہیں ہیں۔’
مقامی حکام نے کہا ہے کہ اب تک 4404 پناہ گزین ملک بھر میں قائم مراکز میں لے جائے گئے ہیں جب کہ 1200 بچوں کا کیمپ کے نزدیک ایک عارضی پناہ گاہ میں کنٹینروں کے اندر رہائش کے لیے اندراج کیا گیا ہے۔
کیمپ میں چھ سے آٹھ ہزار تک افراد مقیم تھے۔ ممکن ہے بہت سے لوگ کیمپ سے نکل کر روپوش ہو گئے ہوں اور کیلے کے نواح میں یا پھر دوسرے قصبوں کو چلے گئے ہوں۔
حکام کو خدشہ ہے کہ آپریشن مکمل ہونے کے بعد وہ دوبارہ کیمپ میں لوٹ سکتے ہیں۔ سیو دا چلڈرن کی ڈوروتھی سینگ نے بتایا کہ سینکڑوں بچوں کا ابھی تک اندراج نہیں ہو سکا۔
‘جب کیمپ میں آگ جل رہی تھی تو کیمپ خالی کروا لیا گیا تھا لیکن اس وقت تک بچوں کے اندراج کا عمل مکمل ہو گیا تھا اور کنٹینر بھر گئے تھے۔ اس لیے اب (باقی رہ جانے والے) بچوں کے لیے کہیں جانے کی جگہ نہیں بچی۔’
انھوں نے کہا کہ بہت سے بچے بھاگ گئے ہیں اور ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ برطانوی رکنِ پارلیمان ایوٹ کوپر نے کہا کہ انھیں بچوں کے بارے میں سخت تشویش ہے۔ انھوں نے فرانسیسی حکام پر زور دیا کہ ان کے لیے ہنگامی بنیادوں پر رہائش کا بندوبست کرے۔