تحریر : سجاد علی شاکر درخت زمین کا زیور ہیں، درختوں کی حفاظت کرکے ہم ملک کو جنت نظیر بناسکتے ہیں۔ جنگلات انسانی زندگی کے لئے اورجنگلی جانوروں کی بقاء کے لئے ضروری ہیں۔ جنگلات سے ہمیں طبی اہمیت کی جڑی بوٹیاں’ عمارتی لکڑی اورجلانے والی لکڑی حاصل ہوتی ہیں۔ جنگلات کسی جگہ کی آب وہوا کو تبدیل کرنے میں بھی اہم کردار اداکرتے ہیں۔ درختوں کے پتوں سے پانی کے بخارات ہوا میں داخل ہوتے ہیں تو ہوا میں نمی کا تناسب موزوں رہتاہے۔ اور آب وہوا خشک نہیں ہونے پاتی۔ یہی بخارات اوپرجاکر بادلوں کی بناوٹ میں مدد دیتے ہیں۔ جس سے بارش ممکن ہوجاتی ہے۔ ویسے بھی درخت بادلوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ جنگلات انسانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ جنگلی حیوانات کے لئے بھی سود مند ہوتے ہیں۔ وہ انہیں خوراک اورتحفظ مہیاکرتے ہیں اور ان کی افزائش نسل اور پرورش کے لئے جگہ فراہم کرتے ہیںدرخت سرسبز پاکستان میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہر سال محکمہ جنگلات کی طرف سے ملک بھر میں پودے لگانے کی مہم کا آغاز بھی بڑے زور وشور سے ہوا ہے اور اس سلسلے میں عوام کو زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی ترغیب دی جاتی ہے
تاکہ آج لگنے والے ننھے پودے کل کو تناوردرخت بن کر جہاں وطن عزیزکی فضاوں کو آکسیجن مہیا کریںگے۔ وہاں درختوں کی لکڑی سے مختلف اشیاء بھی بنائی جاتی ہیں اگرچہ پاکستان میں زیادہ تر لکڑی کا استعمال گھر یا دفتری فرنیچر کی تیاری میں ہوتا ہے لیکن دنیا کے سردممالک میں زیادہ تر گھروں کی تعمیر میں لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ درختوں کی ایسی افادیت کے پیش نظر پاکستان میں بھی ہر سال پودے لگانے کے سلسلے میں مہم چلائی جاتی ہے تاکہ ہر پاکستانی اس میں حصہ لے اور زیادہ سے زیادہ پودے لگائے تاکہ وہ نہیں تو آنے والی نسل اس سے استفادہ کرے۔ ننھے پودوں کی دیکھ بھال کے لئے کتابچے بھی شائع کئے جاتے ہیں
تاکہ اچھی نشو و نما سے وہ پودا ایک درخت کی شکل اختیار کرے اگر ایک طرف اس سلسلے میں اقدامات کئے جاتے ہیں اور شہروں میں درختوں کی افادیت پر بڑے بڑے بینر بھی آویزاں کر کے عوام کی توجہ اس جانب مبذو کرائی جاتی ہے تو یہ بھی لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان میں درختوں کی کمی نہیں اور شمالی علاقہ جات کے ساتھ پنجاب میں بھی درختوں کی بھرمار ہے۔ جس میں عام درختوں سے لے کر ایسے درخت ہی ہوتے ہیں جس کی قیمت بھی دوسروں سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے جنگلات سے درختوں کی چوری کی وارداتیں بھی ہوتی ہیں اور اس کی خبریں آئے دن میڈیا میں آتی رہتی ہیں کیونکہ کچھ علاقے یایس یہیں جہاں ایسے درخت کثرت پائے جاتے ہیں جن کی لکڑی سے بیش قیمت اشیاء تیار ہوتی ہیں اسی لئے ایسے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کرکے جہاں جن جنگلات کو کم کیا جا رہا ہے۔
Wildlife Sanctuaries
وہاں حکومت کے خزانے کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور متعلقہ ادارے آگرچہ وقتاً فوقتاً ایسے عناصر کے خلا ف اقدامات بھی کرتے رہتے ہیں۔۔ جنگلی جانوروں اورپودوں کا آپس میں گہرا تعلق ہوتاہے۔ اس لئے جنگلات کی کمی سے جنگلی جانوروں کی بقاء بری طرح متاثر ہوتی ہے اورماحولیاتی نظام درہم برہم ہوجاتاہے۔ جنگلات کی غیرموجودگی میں زمین پربرسنے والی بارش اپنے ساتھ مٹی بھی بہاکرلے جاتی ہے جس سے زمین مٹی میں موجود غذائی اجزاسے محروم ہوجاتی ہے۔ جب بارش سے سیلاب آتے ہیں تو جنگلات کے درختوں کی جڑیں زمین کو اسفنج کی طرح بنادیتی ہیں۔اور یہ زمین بہت سا سیلابی پانی روک لیتی ہے۔ جس سے سیلاب کے پانی کی رفتار کم ہوجاتی ہے اس لئے وہ زمین کا کٹاؤ کرنے کے قابل نہیں رہتا اور زمین کی زرخیزی بھی بڑی حد تک ضائع ہونے سے بچ جاتی ہے۔ دراصل درختوں کی جڑیں مٹی کے ذرات کوباہمی طورپر اچھی طرح پکڑلیتی ہیں۔ جس سے زمین نہ صرف سیلابی پانی کے کٹاؤ سے محفوظ رہتی ہے بلکہ سیلاب کے گزرجانے کے بعد ہوا کے کٹاؤ سے بھی زمین کی اوپری سطح کی زرخیزمٹی کو اڑاکر دورچلے جانے سے روک لیتی ہے۔ غرض اس طرح پہاڑی ڈھلانوں پردرختوں کی موجودگی سے ان علاقوں کی زرخیزی متاثرنہیں ہوتی۔ چونکہ جنگلات سیلابی پانی کی رفتارکم کرتے ہیں اورزمین کوکٹاؤ سے بچاتے ہیں اورزمین کی زرخیزی کو قائم رکھتے ہیں۔ اس لئے جب بھی جنگلات کاٹے جائیں تو ان جگہوں میں نئے درخت لگادیئے جائیں
تاکہ جنگلا کاعلاقہ کم نہ ہونے پائے ۔آج بھی وطن عزیز میں زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ پاکستان کی خوبصورتی کو بڑھانے کے ساتھ اس فضا میں بسنے والوں کے لئے تازہ ہوا کا بھی بندوبست کرتے ہیں اوردرختوں کی ہریالی سے ہی موسم بھی بہت رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کچھ عرصہ قبل لاہور میں بہنے والی نہر کے دونوں اطراف سڑکوں کو کشادہ کرنے کے لئے درخت کاٹنے کی کوشش کی گئی تو اس پر شہریوں اور مختلف تنظیموں کے احتجاج کیا تھا اور اب متعلقہ داروں نے ایسی مشنری حاصل کر لی ہے جس سے درختوں کو اب وہاں سے جڑ سمیت اکھاڑ کر دوسری جگہ منتقل کیا جانے لگا ہے جس کے یقیناً مثبت نتائج نکلے ہیں۔ آج سرسبز پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ ہم بھی آنے والے مستقبل کوصاف ہودار اور روشن بنانے کے لئے ایک پودا ضرور لگائیں یہی وقت کا تقاضا ہے۔اگر ہم جنت کے خوبصورت درختوں اور پودوں کی بات کریں تو ان کا کیا ہی کہنا ہے۔دنیا میں موجود اکثر درختوں کے ہم نام درخت جنت میں موجود ہیں لیکن ان کی شکل ان کی جڑیں۔تنے ،پتے پھول پھل ہر چیز اعتبار سے دنیاوی درختوں سے اعلی و اشرف ممتاز اورمختلف ہے۔
جنت میں تاحد نگاہ پھیلے ہوئے ٹھنڈے سائے والے خوبصورت درخت ہیں کہ جس کی خوبصورتی کو دیکھ کر آدمی جھوم اٹھے گا اور اس کی روح ہشاش بشاش ہوجائے گی۔اس لئے درختوںکی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کریں درخت اور ان کی ٹھنڈی چھاوں ماحول کو خوبصورت اور خوشگوار بنانے میں اہم کردار کرتے ہیں۔ہمیں اپنے بچوں کو بھی ان کی اہمیت سے آشنا کرنا چاہیے۔اپنے گھروں میں لگے درخت مت کٹوائیں بلکہ جتنا ہو سکے پودے لگائیں۔گئے وقتوں میں دیہی علاقوں میں سرسبز لہلاتے کھیت کھلیان اور درخت روح کو تازگی بخشتے تھے لیکن اب دیہاتوں میں بھی وہ چیز باقی نہیں رہی گئی اور اسی وجہ سے شہری اور دیہی سطح پر ماحول میں تبدیلی آتی جا رہی ہے۔
Sajjad Ali Shakir
تحریر : سجاد علی شاکر sajjadalishakir@gmail.com 03226390480