کراچی (جیوڈیسک) ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتاح ملک کے اکاؤنٹ سے منظم جعلسازی کے ذریعے 86 لاکھ 63 ہزار روپے نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق عبدالفتاح ملک کے کلفٹن میں واقع نجی بینک کی برانچ سے 17 سے 25 فروری کے دوران 8 چیکوں کی مدد سے جعلی دستخط کے ذریعے رقم نکالی گئی،یہ انکشاف اس وقت ہوا جب ایڈووکیٹ جنرل نے مذکورہ برانچ سے اپنا بینک اسٹیٹمنٹ حاصل کیا، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 17 فروری 2015 کو اکاؤنٹ سے 53لاکھ روپے کی پہلی قسط نکالی گئی۔
ذرائع کے مطابق نوسرباز نے پہلے جعلی دستخط کے ذریعے عبدالفتاح ملک کی ڈپلیکیٹ چیک بک جاری کرائی اور پھر 8چیک کے ذریعے رقم نکلوائی، ایڈووکیٹ جنرل کی شکایت پر وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی سی آئی ڈی سلطان خواجہ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی شاہد حیات کو تحقیقات کا حکم دیا، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ رقم لاہور کے رہائشی شہزاد تنویر نے اپنی کمپنی ’’انٹرنیشنل ٹریڈرز‘‘ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرائی اور رقم وصول کر لی۔
مذکورہ بینک نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کو مذکورہ رقم واپس کردی ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جعل سازی کے دوران ایڈوکیٹ جنرل کا موبائل فون بھی کئی بار بند کرایا گیا تھا ، تحقیقات کے دوران مذکورہ سیلولر کمپنی نے بتایا کہ موبائل فون بند کرانے والے نے عبدالفتاح ملک کا شناختی کارڈ نمبر، والدہ کانام اور دیگر مطلوبہ معلومات بھی فراہم کیں جس پر موبائل فون بند کیا گیا تھا۔