اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عمران خان کو 20 ارب روپے کے ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا۔
اسلام آباد میں افتخار محمد چوہدری کے وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 2009 میں ملک کی عدلیہ نے انتخابات میں حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم نے عدلیہ کو حصہ بننے کے لئے خط لکھا تھا جس کے بعد عدلیہ نے صرف ایک مرتبہ انتخابی عمل کا حصہ بنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گزشتہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کو کئی حلقوں میں کامیابی ملی تاہم عمران خان کو جہاں کامیابی نہیں ملی وہاں عدلیہ پر الزام لگادیا۔ سابق چیف جسٹس کی خدمات کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا لیکن عمران خان نے ان کی ریٹارئمنٹ کے بعد الزام تراشی شروع کردی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے الزام لگایا کہ انہوں نے ایک مخصوص سیاسی جماعت کو جتوانے کے لئے دھاندلی کروائی۔
سابق چیف جسٹس نے نوٹس نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی تمام زندگی آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے صرف کی کیونکہ وہ ایک ایسے ملک میں رہنا چاہتے ہیں جہاں سب کی عزت محفوظ ہو۔عمران خان کے اس طرز عمل سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
اس لئے انہوں نے اپنے دفاع میں عمران خان کے خلاف مقدمہ دائر کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں جو عزت بخشی ہے اس کا نعم البدل ظاہری دولت نہیں ہوسکتی لیکن اس کے باوجود وہ علامتی طور پر انہیں 15 ارب روپے کے ہتک عزت اور ذہنی دباؤ کا شکار کرنے پر 5 ارب روپے کا نوٹس بھجوا رہے ہیں، اگر انہوں نے 15 روز میں اپنے بیانات پر معافی نہ مانگی اور لگائےگئے الزامات واپش نہ لئے تو وہ عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ دائر کرائیں گے۔