تحریر : حفیظ خٹک حکمراں سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) نے سابقہ دور میں ملک کے نئے صدر کیلئے سابق چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی کو پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کے مقابلے میں اپنا امیدوار نامزد کیا، مسلم لیگ (ن) کے اس امیدوار کی مکمل حمایت جماعت اسلامی نے بھی کی تھی۔ تاہم اس وقت انہیں شکست ہوئی اور آصف علی زرداری پانچ سال کیلئے ملک کے صدر بن گئے۔
مسلم لیگ کے امیدوار بغیر صدارت کے ہی ملک کیلئے خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ مدت کیلئے گورنررہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد کو جب صوبے کے گورنر ی سے ہٹا گیا تو نئے گورنر کیلئے مسلم لیگ نے اپنے سابق صدارتی امیدوار کو گورنر بنانے کا فیصلہ کیا، یوں (ر)چیف جسٹس جو ماضی میں ملک کے صدر تو نہ بن سکے تاہم سندھ کے گورنرضرور بن گئے۔ (ر) چیف جسٹس اور موجودہ گورنر سندھ کی نامزدگی اور حلف برداری کے بعد پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت اور رہنماؤں کو مرکزی حکومت کا یہ عمل ناپسند آیااور انہوں نے اپنے تئیں اس کا اظہار بھی کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کر کے اور ڈاکٹر فاروق ستار نے مرکزی حکومت کی جانب سے اس فیصلے کی اطلاع دیئے بغیر عمل پر تنقید کی۔ اسی نوعیت کے اظہار دونوں جماعتوں کے دیگر رہنماؤں سمیت ان کے کارکنان کی جانب سے بھی سامنے آئے ۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹر نہال ہاشمی نے جس انداز میں سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کے متعلق اظہار خیال کیا وہ بھی اپنی نوعیت کا ایسا عمل تھا جسے مرکزی قیادت نے بھی ناپسند کیا اور مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات کے ذریعے یہ کہلوایا کہ جو کچھ نہال ہاشمی نے کہا وہ جماعت کا موقف نہیں بلکہ ان کا ذاتی خیال و موقف ہے۔ 14برس بعد سندھ کے گورنر کے تبدیلی کے حوالے سے عوام کے خیالات سے آگاہی کیلئے اک سروے کیا گیا جس میں دلچسپ باتیں اور خیالات سامنے آئے۔
مسلم لیگ ہی کے ایک کارکن رجب علی نے کہا کہ پنجاب میں گورنر بھی مسلم لیگ کا ہے اور وزیر اعلی بھی ، اب یہاں گورنر ہمارا بنا اور وزیر اعلی دوسری پارٹی کا تو اس عمل سے صوبہ مزید ترقی کرے گا۔ یہ فیصلہ قیادت کا بہترین فیصلہ ہے اور ہم اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ ان کے ساتھی محمود نے کہا کہ عوام (ر) چیف جسٹس کی دل و جان سے عزت کرتی ہے اس لئے انہیں سعید الزماں صدیقی کو گورنر کے روپ میں دیکھ کر خوشی ہوئی اور اطمینان رہے گا کہ اک محب وطن صوبے کا گورنر ہے۔
جبکہ سابق گورنر تو تھا ہی ایم کیو ایم کا اور اس کے اوپر تو متعدد مقدمات بھی تھے لیکن انہیں 14برس تک کراچی سمیت سندھ بھر کی عوام نے برداشت کیا ۔ نئے گورنر کے متعلق طالبعلم وسیم نے کہا کہ گورنر کا کردار اک خاموش کردار کا سا ہوتا ہے ، صوبے میں بڑے بڑے واقعات ہوجاتے ہیں لیکن گورنر کو کوئی فکر تک نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی ازخود قدم اٹھایا جاتا ہے۔ اب یہ نئے گورنر بنیں ہیں یہ ماضی میں چیف جسٹس رہے ہیں ، دیکھنا یہ ہے کہ اب یہ کس طرح اپنا کردار ادا کرتے ہیں؟ نجی بینک کی ملازمہ عائشہ کا کہنا تھا کہ سعید الزماں صدیقی صاحب ایک باوقار شخصیت ہیں انہوں نے ماضی میں بھی ملک چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمت کی اور ذاتی طو ر پر تو مجھے ان سے بڑی امید ہے کہ وہ صوبے کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں گے۔
Saeed-uz-Zaman Siddiqui and Ishratul Ibad
سماجی تنظیم کے ایک رکن نے کہا کہ میں اور میرے تمام دوست سب ایک ہی بات کہتے ہیں اور وہ بات یہ ہے کہ نئے گورنر ماضی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہے ہیں جہاں انہوں نے اک منصف کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے اب جبکہ وہ اس صوبے کے گورنر بنے ہیں جس کے شہر قائد کی شہری اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکہ کی جیل میں برسوں سے قید ہیں ، دیکھنا یہ ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سابق گورنر جیسا کردار ادا کرتے ہیں یا سابق منصف جیسا ؟ ہم سب تو انہیں اس روز اپنا ہیرو سمجھیں گے جب وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے قدم بڑھائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے ایک حمایتی نے کہا کہ سعید الزماں صدیقی کو گورنر بنادیاہے دراصل مسلم لیگ (ن) کی یہ چاہتی ہے کہ ان کا اس صوبے پر بھی قبضہ ہوجائے جبکہ سب جانتے ہیں کہ انہیں سندھ دھرتی کے لوگ ناپسند کرتے ہیں اس لئے انہیں ووٹ نہیں دیتے ، ان کے ہی اک سینیٹر نہال ہاشمی کی باتیں آپ نے سن لیں ہونگی اس سے پتہ چلاتا ہے کہ مسلم لیگ والے کیسے ہیں۔سبزی فروش جمال کا کہنا تھا کہ ہمارا کام تو بس یہ ہے کہ عوام کو سبزی بیچنی ہے کون گورنر بنا کیسے بنا اس سے کوئی تعلق نہیں لیکن ایک بات ہم ضرور کہیں گے اور وہ یہ ہے کہ سابق گورنر تو ایسا آدمی تھا کہ وہ گورنر ہونے کے باوجود اسٹیج پر سب کے سامنے گٹار بجاتا تھا اب آپ خود بتائیں کہ صوبے کا گورنر گٹا ر بجائے گا یا صوبے کے عوام کی خدمت کرے گا۔
انہی کی طرح اس نقطے پر حسین نے بھی کہا کہ ڈاکٹر عشرت تو ایک اچھا گانے والا اور گانوں کے ساز بجانے والا گورنر تھا پتہ نہیں انہیں 14سال تک کیوں سندھ جیسے صوبے کا گورنر بنا کر رکھا گیا ، ان کے جانے کے بعد اب یہ جو نئے صاحب آئے ہیں ان سے امید ہے کہ عوا م کیلئے کچھ کریں گے۔اسامہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 79سال کے ایک فرد کو سندھ جیسے صوبے کا گورنر بنایا گیا ہے مجھے نہیں سمجھ آرہا کہ اس عمر میں وہ کس طرح اس بھاری ذمہ داری کو نبھا پائیں گے۔ عام طور بھی ریٹارمنٹ کے بعد بزرگوں سے کام نہیں لیا جاتا نہ ہی کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے لیکن یہ جو مرکزی حکومت ہے یہ ان کی اک بڑی غلطی ہے انہوں نے سندھ صوبے کے ساتھ یہ فیصلہ کر کے ظلم کیا ہے ، ان کی جماعت ویسے بھی اس صوبے میں کوئی مقام نہیں بنا پائی ہے اس فیصلے کے بعد تو ان کی جو ذرا سی حمایت ہے وہ بھی ختم ہو جائیگی۔
شاپنگ کرتے ہوئی خاتون نے اپنے بچوں کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ یہ دور اس اس جماعت کا تاریک دور ہے ، پے در پے ان کے وزیر اعظم سے اور ان کے تما م رہنماؤں سے غلطیاں ہوئے جارہی ہیں ، یہ لوگ اور انہیں کے ساتھ چلنے وہ اور انہیں مشورے دینے والے سبھی اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے ڈھٹائی سے مزید غلطیاں کر رہے ہیں ،لہذا میری ہی نہیں عوام کی سب کی نظروں میں سابق چیف جسٹس کی اپنی جگہ اک عزت ضرور ہے لیکن انہیں اس عمر میں گورنر بنانا غلط ہے ، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کی شدید الفاط میں مذمت بھی کرتی ہیں۔
سروے کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی ملتے رہے اور وہ اپنے انداز میں خیالات کا اظہار کرتے رہے کچھ مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں و کارکنوں نے بھی اظہار خیال کیا ۔ مجموعی طور پر جو خیالات سامنے آئے اسکے تناظر میں کسی حد اک نقطے پر سبھی متفق تھے کہ سابق گورنر کو ہٹانا مثبت فیصلہ تھا لیکن اس کے بعد نیا گورنر جو بنایاگیا وہ اک چیف جسٹس کی حیثیت سے ماضی میں کام کرتا رہا اور اب ان کی عمر گورنری کے بجائے آرام کی ہے اس عمر میں انہیں گورنر بنانا منفی فیصلہ ہے۔
Dr. Aafia Siddiqui
اس کے ساتھ اس سماجی کارکن کی بات صرف ایک فردکی بات نہیں بلکہ اس نقطے پر عوام کا بھی یہی خیال ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر ماضی کی حکومتوں نے کچھ نہیں کیا ، سابق گورنر بھی اسی ریت پر چلتا رہا اب جبکہ اک (ر) چیف جسٹس کو صوبے کا گونر بنایا گیا ہے تو دیگر ذمہ داریوں سے بڑھ کر انہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور واپسی کیلئے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کی جانب بڑھنا چاہئے تاکہ وہ یہ ثابت کر دیں کہ وہ ایک بہترین منصف کی طرح اس عمر میں بھی اک بہترین گورنر ہیں۔