صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے سابق فاٹا کے علاقوں میں ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے۔ گو کہ ترمیم شدہ شیڈول سے قبل حکومت خیبر پختونخوا نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ ضمنی الیکشن کی تاریخ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے مزیدبڑھا دی جائے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونحوا حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں2 جولائی کو ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات18دنوں کیلیے مؤخر کرنے کا اعلان کر دیاہے۔ضم شدہ اضلاع کے 16 حلقوں کے لیے ہونے والے یہ انتخابات2جولائی کی بجائے اب 20 جولائی کو منعقد ہونگے۔صوبائی حکومت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ضمنی الیکشن کی تاریخ بڑھا جاچکی ہے اور پھر یہ اطلاعات بھی سامنے آئی کہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشن کے اندر و باہر اہلکاروں کی تعیناتی کے لئے بھی فوج سے مدد طلب کی ہے۔قبائلی اضلاع میں پاک فوج نے قربانیاں دے کر امن کو بحال کیا ہے ۔ قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ علاقہ غیر کہلانے والے ان علاقوں میں عوامی نمائندوں کو پہلے مرحلے میں صوبائی سطح پر منتخب کیا جائے گا ۔ یہ ایک تاریخ ساز لمحہ ہے ۔ تاہم قبائلی اضلاع میں نشستوں کی تعداد اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے حسب روایت بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔جس سے خدشات ابھرے کہ شاید سابق فاٹا میں انتخابات ملتوی ہوجائیں گے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں اور دوبارہ انتخابی مرحلوں کے لئے الیکشن نے موجودہ وقت کو ناکافی قرار دیا تھا ۔ تاہم اس وقت اضافی نشستوں و حلقہ بندیوں کی ازسرنو ترتیب کے بجائے پرانے شیڈول پر ہی انتخابات ہو رہے ہیں۔امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے انتخابات کی تاریخ مزید بڑھا تو دی گئی ہے تاہم خدشہ ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا دوبارہ مزید تاریخ بڑھانے کی درخواست دے سکتی ہے۔
قبائلی اضلاع کا قومی سیاست میں آنا انتہائی ضروری ہے ۔ ملک دشمن عناصر کی وجہ سے منفی پروپیگنڈا پنے عروج پر ہے اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی مذموم سازشیں کی جا رہی ہیں ، خڑ کمر چیک پوسٹ جیسے واقعات کو ریاستی اداروں کے خلاف جس مذموم طریقے سے استعمال کرنے کی سازش کی گئی ہمیں ان جیسے ان گنت واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے ۔ سابق فاٹا میں ضمنی انتخابات کو لے کر سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا۔ سیاسی جماعتیں الیکشن شیڈول پر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہی ہیں تو دوسری جانب وہ یہ بھی کہہ رہی ہیں کہ سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر رکھا جائے، جب کہ قبائلی رہنماؤں کی تنظیم ‘فاٹا گرینڈ الائنس’ نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے صوبائی اسمبلی کی تین تین، مہمند، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور کرم سے دو دو، جب کہ اورکزئی اور 6 مختلف علاقوں پر مشتمل فرنٹیر ریجنز کے لیے ایک ایک نشت پر 2 جولائی کو انتخابات ہونا تھے۔ خواتین کے لیے چار اور غیر مسلم اقلیتوں کے لیے ایک نشست مختص کی گئی ہے۔ صوبے کی حزب اختلاف کی جماعتوںنے انتخابات کے دوران سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے الیکشن کمیشن سے انتخابی شیڈول کا ازسرنو جائزہ اور سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ سٹیشن سے باہر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی(سابق) فاٹا اور ضمنی الیکشن میں فوج کو پولنگ بوتھ میں رکھنے کی مخالفت کی ہے۔ کہتے ہیں کہ جنرل الیکشن کی غلطیاں ضمنی الیکشن میں نہ دہرائی جائیں، فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات کرنے سے منفی تاثر آئے گا، قبائلی علاقوں کے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونی چاہئے، الیکشن کمیشن اداروں کو متنازع نہ بنائے۔ ماضی میں سیاسی جماعتوں کی اکثریت بالعموم الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں ۔ یہاں تک کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں کے بوتھوں میں بھی سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی سیاسی جماعتوں کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ انتخابات 2018کے بعد آر ٹی سی سسٹم سمیت سیاسی جماعتوں کے پورے انتخابی عمل پر شدید تحفظات سامنے آئے اور بالاآخر دھاندلی کے الزامات سمیت اپوزیشن و حکمراں جماعت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ۔پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر نے 25 جولائی کے عام انتخابات میں مبینہ طور پر ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے اکتوبر 2018کو ایک 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ۔اس کمیٹی میں قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 20 جبکہ ایوان بالا یعنی سینیٹ کے ارکان کی تعداد 10 ہے۔قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی طرف سے اس ضمن میں نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پارلیمانی کمیٹی 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرے گی۔
قبائلی اضلاع میں ضمنی انتخابات کے موقع پر فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو مزید غور کی ضرورت ہے ۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سابق فاٹا میں ریاستی اداروں کے خلاف ایک منظم سازشی تحریک چلائی جا رہی ہے اور ریاستی اداروں کے خلاف ملک دشمن ایجنسیوں کی مدد سے بے بنیاد و منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ ان حالات میں عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پولنگ بوتھوں میں بھی فوجی اہلکاروں کی تعیناتی پر اعتراض ملک دشمن عناصر کو منفی پروپیگنڈا کا موقع فراہم کرسکتی ہے ۔ امن و امان کے حوالے سے پولنگ اسٹیشن اور علاقے کی سیکورٹی انتہائی ضروری ہے لیکن انتخابی عمل کے دوران سیکورٹی اہلکاروں کی پولنگ اسٹیشن کے اندر تعیناتی پر مزید سوچ بچار کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر مزید خلفشار و انتشار کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا ۔ قیام پاکستان کے بعد قبائلی علاقوں کی خود مختاری اور قومی سیاست میں شمولیت ایک اہم مرحلہ ہے ۔ اسے کسی بھی قسم کے تنازعات سے دور رکھنا ہم سب کی بنیادی ذمے داری ہے۔
اول تو انتخابی شیڈول میں مزید تاخیر کرنے سے گریز کیا جائے اس عمل سے قبائلی اضلاع کی حق تلفی ہو رہی ہے ۔ پہلے ہی ایک برس سے ان علاقوں کے نمائندے اسمبلیوں میں نمائندگی سے محروم ہیں ، قومی اسمبلی میں جانے والے دو اراکین کو تو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی سے فرصت ہی نہیں تھی کہ وہ اپنے علاقے کے مسائل پر ایوان میں بات کرتے ۔ صوبائی اسمبلی میں ان انتخابات کے بعد جس جماعت کو بھی کامیابی ملے اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کرنے سے گریز کیا جائے ۔ اہم بات کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی پر دوبارہ غور کیا جائے کیونکہ یقینی طور پر ملک دشمن عناصر ریاستی اداروںکے خلاف دشنام طرازی کے لئے منفی پروپیگنڈوں سے یقیناََ گریز نہیں کریں گے ۔ پولنگ اسٹیشن کی حفاظت عمل کو ویسا ہی رکھا جائے جیسے اس سے قبل ملک کے دیگر انتخابی حلقوں میں اختیار کیا جاتا رہا ہے ۔الیکشن کمیشن جولائی 2018کے عام انتخابات میں ہونے والی غلطیوں سے سبق حاصل کرے ۔ کیونکہ پوری دنیا کی نظر ان قبائلی اضلاع کے ضمنی انتخابات پر مرکوز ہیں ۔ الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے غیر جانبدار ملکی و غیر ملکی مبصرین کونقل وحرکت کی مکمل آزادی دی جائے تاکہ انتخابی عمل میں غیر جانبداری کا تاثر عالمی برداری کو جاسکے اس سے ضمنی انتخابات سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کا پھرپور پیغام پوری دنیا میں جائے گا ۔ہمیں ضمنی انتخابات میں بُردباری کی ضرورت ہے۔