کوئٹہ (جیوڈیسک) نیب بلوچستان نے سیکرٹری خزانہ کو کروڑوں روپے کرپشن کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد آج عدالت میں پیش کر دیا ہے ، عدالت نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ۔ سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق ریئسانی کو گزشتہ روز کرپشن کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
بعدازاں ملزم کے گھر کی تلاشی لی گئی جہاں سے کرنسی نوٹوں سے بھرے ہوئے 12 بیگ تحویل میں لئے گئے ۔ ان بیگز میں 63 کروڑ روپے کی ملکی و غیر ملکی کرنسی شامل تھی ۔ نیب نے دوران تلاشی ملزم کے گھر سے 4 کروڑ روپے مالیت کے زیورات بھی تحویل میں لئے ۔ آج ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ ون کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر نیب کے پراسیکیوٹر محمد ضمیر چھلگری نے عدالت سے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
پیشی کے دوران ملزم نے عدالت کو بتایا کہ اسے شوگر کا مرض لاحق ہے جس پر عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ دوران تفتیش ملزم کو میڈیکل کی سہولت فراہم کی جائے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ملزم کے مزید ریمانڈ کی ضرورت پیش آئے تو دستاویزات پیش کئے جائیں ۔ اس سے پہلے نیب کو نوٹ گننے کیلئے تین مشینیں منگوانا پڑیں، برآمد شدہ رقم میں 63 کروڑ روپے کی ملکی اور غیرملکی کرنسی شامل ہے، چار کروڑ کا سونا اور کروڑوں مالیت کی جائیداد کے کاغذات بھی ملے ہیں۔ نیب کی ٹیم کرنسی، سونے اور دستاویزات سے بھرے بیگ گاڑی میں ڈال کر لے گئی۔
واقعہ کے بعد بلوچستان حکومت نے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو معطل کر دیا ہے اور سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کو محکمہ خزانہ کا اضافی چارج دے دیا ہے۔ دوسری جانب مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کیلئے اپنے قائد کی ہدایت پر عہدہ چھوڑا، مجھ پر کسی قسم کا الزام نہیں ہے۔