فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) ایک فرانسیسی عدالت نے سابق ملکی وزیر اعظم فرانسوآ فییوں اور ان کی اہلیہ کو فراڈ کے مجرم قرار دے کر سزائیں سنا دی ہیں۔ فییوں پر اپنی اہلیہ کو ایک جعلی نوکری کے نام پر سرکاری خزانے سے لاکھوں یورو کی ادائیگی کا الزام تھا۔
فرانسوآ فییوں کے خلاف یہ فیصلہ پیرس کی ایک عدالت نے پیر انتیس جون کو سنایا۔ فییوں تین سال پہلے ملکی صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی تھے، لیکن تب ان کی ذات سے متعلق اس مالیاتی اسکینڈل کے سامنے آنے کی وجہ سے 2017ء میں ان کی صدارتی انتخابی مہم بری طرح ناکام ہو گئی تھی۔
فییوں پر الزام یہ تھا کہ ایک رکن پارلیمان کے طور پر انہوں نے اپنی اہلیہ کے لیے عمداﹰ ایک ایسی ملازمت ظاہر کی تھی، جس پر ان کی شریک حیات پینیلوپ فییوں نے کبھی کوئی کام کیا ہی نہیں تھا۔ اس کے باوجود انہیں اس نام نہاد ملازمت کے بدلے تنخواہ کے طور پر ایک ملین یورو (تقریباﹰ 1.13 ملین ڈالر) ادا کیے گئے تھے۔
گزشتہ صدارتی الیکشن سے پہلے کی انتخابی مہم کے دوران فییوں کی ذات سے متعلق اس مالی بدعنوانی کا انکشاف فرانس کے ایک طنزیہ ہفت روزہ جریدے نے کیا تھا۔ اس جریدے نے لکھا تھا کہ فییوں نے اپنی اہلیہ کو 1998ء سے لے کر 2013ء تک کے عرصے کے دوران اپنی پارلیمانی معاون ظاہر کیا تھا اور اس کبھی نہ کیے جانے والے کام کے بدلے پینیلوپ فییوں کو سرکاری خزانے سے لاکھوں یورو ادا کیے گئے تھے۔
یہی نہیں بلکہ اس جریدے کے مطابق 2005ء سے لے کر 2007ء تک کے عرصے کے دوران فرانسوآ فییوں نے فرنچ سینیٹ کے رکن کے طور پر صرف کاغذات میں ہی لیکن اپنے پانچ میں سے دو بچوں کو بھی اپنے پارلیمانی اسسٹنٹ ظاہر کیا تھا۔ ان کے ان بچوں کو بھی مجموعی طور پر ایک لاکھ سترہ ہزار یورو کی رقم ادا کی گئی تھی۔
سابق سربراہ حکومت فییوں کے لیے اس انکشاف کے بعد سب سے تباہ کن پیش رفت اس بات کا ثابت ہو جانا بنی تھی کہ ان کے پارلیمانی معاونین کار کے طور پر ان کی اہلیہ اور بچوں نے تو کبھی ان کے لیے وہ کام کیا ہی نہیں تھا، جس کے لیے انہیں رقوم ادا کی گئی تھیں۔
مزید یہ کہ ان مبینہ جرائم کے علاوہ فرانسوآ فییوں نے ایک ادبی جریدے کے کروڑ پتی مالک کو اس بات پر بھی آمادہ کیا تھا کہ وہ ان کی اہلیہ کو ایک برائے نام ‘مشاورتی کام‘ کے لیے ایک لاکھ 35 ہزار یورو ادا کرے۔ فرانس میں یہ مالی اسکینڈل ملکی سیاست میں ایک بڑے بھونچال کا سبب بن گیا تھا اور میڈیا نے ان مالی بدعنوانیوں کو ‘پینیلوپ گیٹ‘ کا نام دیا تھا۔
اس مقدمے میں اور اس سے پہلے بھی فرانسوآ فییوں بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ کسی کرپشن یا فراڈ کے مرتکب نہیں ہوئے تھے اور بالکل بے قصور ہیں۔
عدالت نے 66 سالہ فییوں کو پونے چار لاکھ یورو جرمانے کے علاوہ پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔ ان پانچ سالوں میں سے تین سال کی سزا قیدِ معطل ہو گی۔ فییوں کے آئندہ دس سال تک کوئی بھی منتخب عوامی عہدہ اپنے پاس رکھنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں اور اس اپیل پر فیصلہ آنے تک انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکے گا۔
فرانسوآ فییوں کی پیدائشی طور پر برطانیہ میں ویلز سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ اہلیہ پینیلوپ فییوں کو بھی اس مقدمے میں عدالت نے ان کی ساتھی مجرم کے طور پر قصور وار قرار دے دیا ہے۔ انہیں تین سال کی معطل سزائے قید سنائی گئی ہے اور ساتھ ہی انہیں ان کے شوہر کی طرح پونے چار لاکھ یورو (تقریباﹰ سوا چار لاکھ امریکی ڈالر کے برابر) جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔