لاہور (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی علاقے سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور پر قسمت کی دیوی ایک بار پھر مہربان ہوگئی۔ مسلم لیگ ن کے عین وقت عروج پر ایوان اقتدار کو خیرباد کہہ کر پی ٹی آئی کے قافلے میں شامل ہونے والے چوہدری محمد سرور کو نئی پارٹی میں کئی بارکھڈے لائن لگانے کی کوششیں ہوئیں اطلاعات بھی آتی رہیں کہ چوہدری سرور پیپلزپارٹی میں شامل ہورہے ہیں مگر تمام تر پیشین گوئیوں پر چوہدری سرور خاموش رہے اور کبھی بیرون ملک اور کبھی پاکستان میں ہی گوشہ نشین رہے۔ ایسے حالات میں تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کے صوبے اور وفاق میں اقتدار کو سینٹ میں شکست دے کر پنجاب میں تحریک انصاف کے پہلے سینیٹر ہونے کا اعزاز چوہدری سرور نے اپنے نام کر لیا اس ساری کہانی کا ماسٹر مائنڈ اور مرکزی کردار ابھی تک نظروں سے اوجھل ہے۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ چوہدری سرور کے آبائی علاقہ پیرمحل سے تعلق رکھنے والے حساس ادارے سے منسلک رہنے والے سابق میجر ندیم شہزاد نے چوہدری سرور کو کامیاب کروانے کیلئے غیر معمولی کردار ادا کیا جہاں انہوں نے چوہدری سرور کو سینیٹ کی ٹکٹ کے مرحلے سے لے کر اراکین اسمبلی کو حمایت پر قائل کیا وہیں انہوں نے پارٹی کے اندر چوہدری سرور مخالف نظریے کو بھی شکست دی۔ میجر (ر)ندیم شہزاد حساس ادارے سے ریٹائرڈ منٹ کے بعد علاقائی سیاست میں اپنے مرحوم والد اور مرحو م بھائی انجم شہزاد جگنو کے سیاسی جانشین ہیں اور علاقے میں مضبوط سیاسی ساکھ کے حامل ہیں جن کی کاوشوں سے سابق ایم این اے ریاض فتیانہ پی ٹی آئی کی حمایت کیلئے رضامند ہوئے اور اپنے بیٹے رکن صوبائی اسمبلی احسن ریاض فتیانہ سمیت چار ارکان اسمبلی کا ووٹ چوہدری سرور کو ڈلوایا۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کے پاس تیس نشستیں تھیں جو کہ جیت کیلئے ناکافی تھیں۔ میجر ندیم شہزاد کی مدبرانہ حکمت عملی اور پلاننگ سے ہم خیال سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواران سمیت دیگر چودرہ ارکان چوہدری سرور کو ووٹ دینے پر آمادہ ہوئے یوں چوہدری سرور کی شکست ناقابل یقین سمجھی جانے والی فتح میں بدلی اور اس کا مرکزی کردار میجر(ر)ندیم شہزاد بنے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پنجاب میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے میجر(ر)ندیم شہزاد کو اہم ذمہ داری بھی سونپی جانے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے۔ چوہدری سرور سینیٹر بن گئے کامیابی تحریک انصاف کا مقدر بن گئی اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں میجر(ر)ندیم شہزاد کی پنجاب میں پلاننگ کس حد تک کامیاب رہتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت ہی کرئے گا۔