ایران (اصل میڈیا ڈیسک) سابق ایرانی جیل عہدیدار حمید نوری کے مقدمے کے دوسرے دن بدھ کی صبح سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں موجودہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا نام اور تصویر بھی پیش کی گئی۔ سویڈش پراسیکیوٹر نے حمید نوری اور رئیسی پر “انسانیت کے خلاف جرائم” کے ارتکان کا الزام عاید کیا۔
ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار کے اسٹاک ہوم میں جاری ٹرائل کی اہمیت کے پیش نظر اس کیس کوعالمی توجہ حاصل ہے اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ بھی اس کیس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ سویڈن کے پراسیکیوٹر نے مقدمے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا نام اور تصاویر پیش کیں۔ پراسیکیٹور نے بتایا کہ رئیسی “ڈیتھ کمیٹی” کے رکن تھے۔
عدالت نے باضابطہ طور پر الزام عائد کیا کہ نوری نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اور 1980 کی دہائی میں ایرانی جیلوں میں 4000 سیاسی قیدیوں کو اجتماعی طور پر پھانسی دینے کےلیے منصوبہ بندی کی۔
عدالت میں کیس کی سماعت کے دوسرے روز کی کارروائی اسٹاک ہوم عدالت میں پراسیکیوٹر کرسٹینا کارلسن کی طرف سے ابراہیم رئیسی کی تصاویر اور ان کے حوالے سے پیش کی گئی دیگر تفصیلات سے شروع ہوئی۔ اس میں ایران عراق جنگ کے دوران ایرانی حکومت کے ساتھ ” مجاہدین تنظیم” کے تصادم کے بارے میں اسی کی دہائی اورایرانی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو دبانے کے لیے ریاستی جبر کے استعمال کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ تنازعہ ملک کے کنٹرول اور گورننس میں شرکت پر شروع ہوا۔ عراق نے تنظیم مجاھدین خلق کے ارکان کی میزبانی اور ان کی مالی اور عسکری مدد کے لیے “اشرف” کیمپ قائم کیا۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایرانی جیلوں میں قید سیاسی کارکنوں کے خلاف ٹرائل کے دوران انصاف کے ادنیٰ درجے کے تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔ انہیں جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم اور منصفانہ عدالتی ٹرائلز کے دائرہ کار سے باہر ماورائے عدالت قتل کیا۔
پراسیکیوٹر کہا مجاہدین خلق کے ارکان اور دیگر مخالفین کو اپنا دفاع کرنے ، وکیل کی خدمات حاصل کرنے یا اپنے خلاف الزامات کی تصدیق کرنے کا کوئی حق نہیں دیا گیا۔
عدالت نے خمینی کے نائب حسین علی منتظری کے فتوے کے تضاد کو واضح کیا جنہوں نے 1988 میں سزائے موت کمیٹی سے ملاقات کے دوران پھانسی کو مسترد کیا اور انہیں قاتل اور مجرم قرار دیا۔
اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر نے حمید نوری کے خلاف پولیس – انٹرنیشنل ٹیررسٹ کرائمز ڈیپارٹمنٹ میں جمع کرائی گئی شکایت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نےثبوتوں اور گواہوں کے ساتھ قتل عام اور بڑے پیمانے پر پھانسیوں میں اس کے ملوث ہونے کی تفصیلات پیش کیں۔
جہاں تک منظور شدہ دستاویزات کا تعلق ہے وہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹوں کے علاوہ درجنوں گواہوں اور “ایران ٹربیونل” عدالت کی دستاویزات پر مشتمل ہیں۔