پیرمحل (نامہ نگار)سابقہ میڈیکل آفیسر کے خلاف من گھرٹ درخواست بازی بند کی جائے ،، شر پسند عناصر کی وجہ سے اہل علاقہ فرشتہ صفت انسان ڈاکٹر سے محروم ہو گئے،، میڈیکل آفیسر کو دوبارہ بنیادی مرکزصحت کوٹ پٹھانہ میں جلد تعینات کیا جائے ،، علاقہ کا پر امن احتجاج کے دوران مطالبہ،، مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے ،، علاقہ مکین، تفصیل کے مطابق یوسی 65.64 موضع کوٹ پٹھانہ کے بنیادی مرکز صحت میں کچھ عرصہ قبل چند شر پسند عناصر نے جھوٹا پروپیگنڈا تیار کر کے عرصہ تین سال سے علاقہ میں عوام کی خدمت کرنے والے فرشتہ صفت ڈاکٹرجواد حیدر کو بلاجواز ٹرانسفر کرواء کر مکینوں کو علاج معالجہ سے محروم کر دیا ڈاکٹر جوادحیدر جواس وقت718 گ ب بنیادی مرکز صحت میں تعینات ہیں شر پسند عناصر نے کوٹ پٹھانہ بنیادی مرکز صحت کے سابقہ عملہ سے مل کر من گھڑت کہانی بنا کر مہم چلائی تھی اور شریف النفس انسان کی کردار کشی کی گئی اور مختلف پلیٹ فارمز پر جھوٹی اور بے بنیاد درخواستیں گزاری دی جس میں انہیں بلاجواز ٹرانسفر کر دیا گیا جن کی انکوائریوں کا سامنا ابھی تک ڈاکٹر جواد حیدر کر رہے ہیں چند انکوائریوں میں درخواست دھندگان اور شر پسند عناصر کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا مگر ڈاکٹر جواد حیدر کو بلیک میل کرنے کیلئے درخواست بازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر جواد حیدر ہمارے لیے کسی بھی فرشتہ سے کم نہیں جو اپنی ڈیوٹی بہت احسن طریقہ سے سر انجام دے رہے تھے مگر ان پر کیچڑ اچھال کر انہیں بدنام کیا گیا اور مختلف طریقوں سے ان کی کردار کشی کی گئی جو قابل مذمت ہے جن کے جانے سے بنیادی مرکز صحت نہ صرف ویران ہو گیا بلکہ غریب علاقہ سے فری علاج کروانے کے لیے آنے والے مریض ذلیل و خوار ہو رہے ہیں اور ایک مسیحا سے محروم ہو گئے جو 24 گھنٹے عوام کی خدمت میں وقف رہتے تھے اگر مذکورہ ڈاکٹر کو کوٹ پٹھانہ بنیادی مرکز صحت میں جلد تعینات نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری احکام بالاپر عائد ہو گی علاقہ مکینوں اورسیاسی و سماجی حلقوں نے سیکرٹری ہیلتھ ،کمشنر فیصل آباد ،ڈی سی او ٹوبہ ٹیک سنگھ احکام بالا سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ فرض شناس اور ایماندار شریف النفس ڈاکٹر جواد حیدر کو بنیادی مرکز صحت کوٹ پٹھانہ میں فوری ٹرانسفر کر کے علاقہ مکینوں پر احسان فرمایا جائے تاکہ دور دراز سے آنے والے غریب بے سہارا مریضوں کو فوری علاج معالجہ کی سہولت میسر ہو سکے اور شر پسند عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر جواد حیدر کے خلاف استعمال ہونے والے ہاتھ محکمہ صحت سے نکالے جانے والے نیوٹریشن اور سینٹری ورکر کے ہیں جن کو مرکز صحت خواتین عملہ سے بد اخلاقی اور بلیک میل کرنے کے مختلف الزامات ثابت ہونے پر محکمہ سے فارغ کر دیا گیا تھا اسی پداش میں انہوں نے شر پسند عناصر کو اپنی مہم کا حصہ بنا کر مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف استعمال کیا اور انتقامی کاروائی کا سلسلہ بذریعہ جھوٹی درخواستیں جاری کر دیا جس کی سزا اہل علاقہ بھگت رہے ہیں۔