لاہور (جیوڈیسک) سابق کرکٹرزکو ٹیم کی حالت زار نے خون کے آنسو رلا دیا، انھوں نے پی سی بی، مینجمنٹ اور ٹیم میں وسیع پیمانے پر آپریشن کلین اپ کا مطالبہ کر دیا، جاوید میانداد نے کہاکہ کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کا ہے، اس کی باگ ڈور انہی کے سپرد کی جائے، عامر سہیل کے مطابق چیئرمین شہریار خان جو بات کہیں کچھ دیر کے بعد بھول جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے آخری3 میچز میں قومی ٹیم کی شکستوں اور ایونٹ سے باہر ہونے سے سابق ٹیسٹ کرکٹرز سخت نالاں ہیں ،انھوں نے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا، سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا کہ بورڈ میں موجود مخصوص مافیا کرکٹ کے معاملات میں بگاڑ کی اصل وجہ ہے، ملک میں آج بھی باصلاحیت کرکٹرز کی کمی نہیں لیکن کوئی ان سے فائدہ نہیں اٹھاتا، حالات جوں کے توں رہے تو مستقبل میں بنگلہ دیش تو کیا افغانستان کی ٹیم بھی انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستان کو شکست دے گی، انھوں نے کہاکہ بورڈ کرکٹرز کا ہے، اس کی باگ ڈور سابق ٹیسٹ کھلاڑیوں کو سونپ دینی چاہیے۔
ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہاکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے میچز میں ایسا لگ رہا تھا کہ پلیئرز نے پہلے ہی ہار مان لی ہے، ان میں جیت کا جذبہ اور تڑپ نہ ہونے کے برابر تھی، میچز کے دوران پلاننگ کا بھی فقدان رہا، کوچ کچھ کہہ رہا تھا اور کپتان کچھ، عامر سہیل نے کہا کہ پاکستان وہی ہے جو ماضی میں بڑی کامیابیاں سمیٹتا رہا تاہم اب ہر شعبے کی طرح پی سی بی میں بھی نااہل لوگوں کا راج ہے، بورڈ میں اتنی گندی سیاست ہے کہ وسیم اکرم پر جوئے کے الزامات لگتے رہے اور انھیں پی ایس ایل کا سفیر بنا دیا گیا۔
انھوں نے کہاکہ اگر بورڈ میں بلایا گیا تو خدمت کیلیے حاضر ہوں لیکن کرکٹ کی الف ب تک نہ جانے والوں کے ماتحت کبھی کام نہیں کروں گا، چیئرمین پی سی بی جو بات کہیں کچھ دیر کے بعد بھول جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پوچھنا چاہیے کہ ملکی کرکٹ کے ساتھ کیا ہورہا ہے، عاقب جاوید نے کہا کہ جب وہاب نے یکے بعد دیگرے 2 وکٹیں لیں تو آفریدی کو ایسی حکمت عملی اپنانی چاہیے تھی کہ کینگروز 160 رنز سے زیادہ اسکور نہ بنا سکیں لیکن کپتان ایک بار پھر بولرز کا صحیح استعمال نہ کر سکے۔
محمد سمیع اپنی پرفارمنس سے یا تو ٹیم کو جتوا دیتے ہیں یا اتنی خراب بولنگ کرتے ہیں کہ چلتی گاڑی ٹریک سے نیچے آ جائے، مشتاق احمد نے کہا کہ جب کوئی قوم کیساتھ سچ بولتا ہے تو اس پر تنقید کرنے کے بجائے اسے سراہنا چاہیے، شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ کپتانی کا پریشر برداشت نہ کر سکے، اس کا کریڈٹ انھیں ضرور دینا چاہیے، باسط علی نے کہا کہ ہار کی اصل وجہ ناقص فیلڈنگ رہی، جہاں 2 رنز بنتے تھے فیلڈرز نے 4دے دیے۔