سابق صدر جنرل پرویزمشرف کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ نہ بنایا جائے: ناہید حسین

اربن ڈیموکریٹک فرنٹ UDF کے بانی چیئر مین ناہید حسین نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویزمشرف کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ نہ بنایا جائے آخر کار وہ اس ملک کے صدر اور آرمی چیف رہ چکے ہیں انکے ساتھ انکے رتبے کے مطابق سلوک ہونا چاہیے ورنہ اس کے اثرات فوج کے جوانوں پرپڑیں گے جو ملک کیلئے اچھا نہیں ہوگا چند خبطتی ٹی وی اینکرز کی خواہش کے مطابق سابق آرمی چیف کو غداری کے کیس میں پھنسایا جارہا ہے نادان حکمران شاید وہ یہ بھول گئے ہیں کہ وہ اپنے سابق پیٹی بھائی کو ایک ڈیل کے تحت معاف کرچکے ہیں یعنی باری باری کا کھیل جو ایک شیطانی چکر کی طرح مااضی میں بھی چلتا رہا ہے اور آئندہ بھی چلتا رہے گا حالانکہ اصولی طور پر عدالتی نظام کے تحت غداری کے زمرے میں کسی ایک ہی شخص کی پکڑ ذاتی دشمنی کی مد میں شمار کیا جائے گاان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے وفدسے ملاقات میں کیا وقت کی قیادت مشہور و معروف وکیل شیر افصل ایڈوکیٹ کررہے ناہید حسین نے مزید کہا کہ 12 اکتوبر 1999ء کی تاریخ اگر غداری قرار دی جائے تو اس میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی چوہدری شجاعت سابق وزیر اعظم سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور پی سی او ججزکے علاوہ اسمبلیوں میں بیٹھے بہت سے معززین بھی شامل ہونگے۔

لہذا اس تنازظر میں مقدمہ 12 اکتوبر 1999 کی بجائے 3 نومبر کے اقدام کے تحت دائر کیا گیا ہے جس پر فردِ واحد پر پرویز مشرف پر کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کا مقصد صرف پرویز مشرف کو پھنسا نا ہے مفادات کی اس جنگ میں موجودہ حکمران اور سابق حکمران دونوں شامل ہیں کیونکہ دونوں نے رچ کے کرپشن بھی کی اور مال بھی بنایا اور اپنے اوپر دائر مقدمات کو ما یا دیوی کے ذریعے خرچ کرکے پتلی گلی سے نکل گئے اور جب کہ بے چارہ پرویز مشرف اپنی سادگی اور نادانی سے دھر لیے گئے کیونکہ اس کی رگوں میں سیّدوں کا خون موجود ہے جو ان چالاکیوں کا مظہر ہو ہی نہیں سکتا ۔ ناہید حسین نے کہا کہ اب تو پوری قوم جان چکی ہے کہ سابق صدر اور آرمی چیف کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے واضح رہے کہ ماضی میں سیکورٹی اہل کار مختلف کیسوں میں ملوث رہے ہیں۔

سرفراز کیس میں رینجرز کو ریلیف دلایا گیا نیوی کا حاضر سروس اہل کار اغواء برائے تعاون میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا مگر اس پر سول عدالت میں مقدمہ دائر کرنے سے گریز کیا گیا کوئٹہ میں ایف سی اہلکاروں نے اجتماعی طور پر عورت سمیت کئی افراد کو محض چند ڈالروں کی خاطر موت کی وادی میں پہنچا دیا تھا مختصر یہ کہ ان کی ان اہلکاروں کو کسی نہ کسی طریقے سے عام عدالتوں سے دور رکھا گیا تو پھر سابق آرمی چیف اور صدر کو کیوں عدالت میں خوار کیا جارہا ہے ہے جبکہ دہشت گرد انکی جان لینے کیلئے تلے ہوئے ہیں کیا انکا مقدمہ فوجی عدالت میں نہیں چلا یا جاسکتا ؟کیونکہ اگر سول عدالت میں انکے خلاف کوئی فیصلہ دیا تو پھر اسے امتیازی سلوک سمجھا جاسکتا ہے یہ داغ ان اداروں پر ہمیشہ رہے گا ناہید حسین نے ایک سوال اک جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے کرپشن نہیں کی اور آج تلک سابق پیٹی بھائی حکمراں اور موجودہ حکمران ان پر کرپشن ثابت نہیں کرسکے اور اب انہوں نے تمام بوجھ عدلیہ کے کاندھوں پر ڈال کرخود معصوم بنے بیٹھے ہیں اور چند میڈیائی بلائوں سے فوج کی کردار کشی پرویز مشرف کی صورت میں کروارہے ہیں جس سے فوج کیسے لا تعلق رہ سکتی ہے۔

جاری کردہ۔
سیکریٹری انفارمیشن
ناصر علی