سابق صدر پرویز مشرف کو رہا کر دیا گیا

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپرنٹنڈنڈنٹ اڈیالہ جیل ملک مشتاق چک شہزاد سب جیل پہنچے جہاں غازی عبدالرشید قتل کیس میں پرویز مشرف کی رہائی کیلئے ان کے دستخط اور انگھوٹھوں کے نشانات حاصل کئے جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا۔ چک شہزاد فارم ہائوس کے باہر آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے تھے۔

جھوٹی کہانیاں بنا کر پرویز مشرف کو مقدمات میں ڈالا گیا۔ پرویز مشرف کی رہائی انصاف اور قانون کے مطابق ہوئی جو ان کا حق تھا۔ تمام مقدمات میں پرویز مشرف کی رہائی کے عدالتی احکامات کے بعد ان کے جہاز پر فرار ہونے کی خبریں بھی دم توڑ گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ”مشرف آزاد ہیں، کراچی یا دبئی کہیں بھی جا سکتے ہیں”۔ احمد قصوری کا کہنا تھا کہ مشرف کی رہائی کیلئے ملک اور بیرون ملک کسی سے ڈیل نہیں ہوئی۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں بھی نکال دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 کا مقدمہ میڈیا نے دنیا کے سامنے رکھا اور کامیابی ہوئی۔ مشرف گھر میں ہیں اور ان کی فیملی ان سے ملنے کیلئے آئی ہوئی ہے۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف جب بھی پریس کانفرنس کریں گے تاریخی ہوگی۔ رہائی کے بعد اب پرویز مشرف باقاعدہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے اور اپنے رفقاء اور پارٹی کارکنوں سے رابطے بھی بحال کریں گے۔ پرویز مشرف کی رہائی کی خوشی میں احمد رضا قصوری نے میڈیا کے نمائندوں اور کارکنوں میں مٹھائی تقسیم کی۔

واضع رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو پاکستان واپسی کے بعد 18 اپریل 2013ء کو ججز نظر بندی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں چک شہزاد میں ان کے فارم ہاؤس منتقل کر کے اسے سب جیل کا درجہ دیا گیا۔ 6 ماہ 20 روز کی قید کے دوران پرویز مشرف کو بے نظیر، اکبر بگٹی، ججز نظر بندی کیس کے علاوہ لال مسجد کے سابق خطیب غازی عبدالرشید قتل کیس کا سامنا کرنا پڑا۔