کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے سیکریٹری داخلہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
خط میں کہا ہے کہ شارجہ میں والدہ کی طبعیت سخت ناساز ہے اور میری ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہے جس کا پاکستان میں علاج ممکن نہیں۔ انہوں نے خط میں یہ بھی لکھا کہ سندھ ہائی کورٹ میرا نام ای سی ایل سے نکالنے فیصلہ دے چکی ہے اور فیصلے میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم عبوری تھا جو حتمی حکم آنے کے بعد ختم ہو گیا۔
سابق صدر پرویز مشرف نے خط کے ساتھ شارجہ میں اپنی والدہ کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ بھی منسلک کیا ہے۔ واضح رہے آج سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ 15 روز تک معطل رہے گا. مخالف فریقین 15 روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں جبکہ پرویز مشرف آئندہ پندرہ روز تک ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے۔
درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کا کوئی وکیل عدالت میں موجود نہیں تھا۔ ادھر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی ہدایت کے بعد وزیراعظم نے معاملے پر اپنے سیاسی ساتھیوں سے مشاورت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف جلد ہی اپنے سیاسی ساتھیوں سے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق معاملے پر مشاورت کریں گے۔
وزیراعظم اٹارنی جنرل اور وزیر قانون سے اس معاملے پر قانونی رائے بھی لیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے۔ اپیل دائر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ فوری طور پر نہیں کیا جائیگا۔