لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے نیب آفس میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار ہونے والے شہباز شریف سے ملاقات کی۔
گزشتہ روز نواز شریف نے آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار اپنے بھائی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور موجودہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملنے کے لیے غیر رسمی درخواست کی تھی جو کہ مسترد کردی گئی تھی۔
تاہم اب سابق وزیر اعظم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور آفس میں شہباز شریف سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیٹے و پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی موجود تھے۔
حمزہ شہباز اور سلمان شہباز اپنے والد شہباز شریف کے لیے رات کا کھانا بھی ساتھ لائے تھے جس میں دال، بھنڈی، چاول اور روٹی کے ساتھ برگر بھی موجود تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے اپنے تایا سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جاتی امراء میں ملاقات کی تھی جس میں مریم نواز بھی موجود تھیں۔
واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب میں صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا لیکن جب وہ بیان کرانے پہنچے تو انہیں آشیانہ اسکیم کیس میں گرفتار کیا گیا۔
نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔
نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔
شہباز شریف کو لاہور کی احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور اسے سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔