اسلام آباد (جیوڈیسک) جاتی امرا میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور قطری شہزادہ حمد بن جاسم کی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہزادہ حمد بن جاسم کی قیادت میں قطر کا 13 رکنی وفد خصوصی پرواز کے ذریعے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچا جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے خود ان کا استقبال کیا۔ وفد کو لاہور پہنچنے پر سرکاری پروٹوکول دیا گیا۔ جاتی امرا میں نواز شریف اور قطری شہزادے حمد بن جاسم کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر حمزہ شہباز، مریم نواز ، پرویز رشید، مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما اور سابق چئیرمین نیب سیف الرحمن بھی شریک ہوئے۔
قطری وفد کی آمد کے نتیجے میں ملک میں جاری سیاسی انتشار اور پاناما لیکس سے متعلق جاری مقدمات کے حوالے سے اہم پیش رفت ممکن ہے۔ وفد تین سے چار روز تک پاکستان میں قیام کرے گا تاہم کچھ ارکان کل صبح واپس اپنے ملک روانہ ہوجائیں گے۔ وفد کے کچھ ارکان کو مال روڈ کے ہوٹل اور باقی کو نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ٹہرایا جائے گا۔
قطری وفد کو 12 گاڑیوں میں انتہائی سخت سیکیورٹی میں لاہور ائرپورٹ کے حج ٹرمینل سے روانہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ قطری وفد کے جمعے کو پاکستان آنے کی اطلاع تھی لیکن وہ دو روز پہلے ہی پہنچ گیا۔ اس سے قبل 3 دسمبر 2016 کو بھی شہزادہ جاسم سمیت شاہی خاندان کے 12 افراد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس میں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی طرف سے جو دستاویزات جمع کروائی گئی تھیں ان میں لندن فلیٹس کے بارے میں قطری شہزادے کا خط بھی شامل تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے والد میاں شریف نے 1980 میں قطر میں ایک کروڑ بیس لاکھ قطری ریال کی سرمایہ کاری کی تھی۔ شہزادہ جاسم کے ذمے میاں شریف کے 80 لاکھ امریکی ڈالر واجب الادا تھے جو 2005 میں نیلسن اور نیکسول کمپنیوں میں شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔