اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں دوران علاج انتقال کر گئیں۔
کینسر کے مرض میں مبتلا 68 سالہ بیگم کلثوم نواز کو گزشتہ رات طبعیت بگڑنے پر دوبارہ وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا وہ تقریباً ایک سال 25 دن تک لندن میں زیر علاج رہیں۔
نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حسین نواز نے بیگم کلثوم نواز کی وفات کی تصدیق کی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی میت کو پاکستان لایا جائے گا اور ان کی تدفین جاتی امرا میں کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ میت روانہ کرنے سے قبل قانونی کارروائی مکمل کی جائےگی، اس سلسلے میں ہارلےاسٹریٹ کلینک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے۔بیگم کلثوم نواز کی میت لندن کے ریجنٹ پارک کے علاقے میں واقع مسجد کے سرد خانے منتقل کردی گئی ہے۔
شریف خاندان کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف بدھ کو لندن پہنچیں گے۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز کی میت کے ساتھ 10 افرادپاکستان جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق کلثوم نواز کا جسد خاکی پاکستان لانے کے بعد تدفین جمعے کو جاتی امرا میں ہوگی۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق نماز جنازہ اور تدفین کے لیے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی پیرول پر رہائی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ پیرول پر رہائی کےلیے قانونی دستاویزات کی تیاری جاری ہے۔
دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہےکہ میاں نوازشریف کو ان کی اہلیہ کے انتقال سے اڈیالہ جیل میں آگاہ کردیا گیا ہے جس کے بعد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک ہی روم میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر پر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر آبدیدہ ہوگئے۔
صدر ن لیگ شہباز شریف میاں نواز شریف سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں جو بیگم کلثوم نواز کی تدفین سے متعلق مشاورت کریں گے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ کلثوم نواز کی میت کی پاکستان منتقلی میں تین سے چار دن لگ سکتے ہیں اور ان کی تدفین جمعہ کو ہونے کا امکان ہے۔
شہبازشریف اور حمزہ میت لینے لندن جائیں گے، پاکستانی ہائی کمیشن کو احکامات جاری سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی میت پاکستان منتقل کرنےکیلئے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کواحکامات موصول ہوگئے ہیں، پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک افسر کو شریف خاندان کی معاونت کے لیے مقرر کردیا ہے۔
واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز 17 اگست 2017 کو علاج کے لیے لندن گئی تھیں اور دوران علاج 22اگست 2017 کو انہیں گلے میں کینسرکی تشخیص کی گئی تھی جس کے بعد ان کی کئی کیمو تھراپیز ہو چکی تھیں۔
بیگم کلثوم کون تھیں؟
بیگم کلثوم نواز 1950 میں ڈاکٹر محمد حفیظ کے گھر پیدا ہوئیں، وہ رستم زمان گاما پہلوان کی نواسی تھیں۔
انہوں نے اسلامیہ کالج خواتین ،ایف سی کالج اور پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور اپریل 1971 میں ان کی شادی معروف صنعت کار میاں شریف کے صاحبزادے نواز شریف سے ہوئی، ان کے چار بچوں میں مریم، اسما، حسن اور حسین نواز شامل ہیں۔
بیگم کلثوم نواز 1999 سے 2002 تک مسلم لیگ (ن) کی صدر رہیں اور انہوں نے 12 اکتوبر 1999 کے بعد جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ایک سال تک تحریک چلائی، انہیں تین مرتبہ خاتون اول رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔
پاناما کیس میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی این اے 120 لاہور کی نشست سے انہوں نے اپنے شوہر کی جگہ 17 ستمبر کو الیکشن لڑا اور اس ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں تاہم علاج کی غرض سے لندن میں رہنے کے باعث وہ اپنی رکنی کا حلف نہ اٹھاسکیں۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی تعزیت
وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی رحلت کی خبر پر دل افسردہ ہے، وہ ایک حوصلہ مند اور باوقار خاتون تھیں جنہوں نے نہایت ثابت قدمی سے بیماری کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میری تمام دعائیں اور ہمدردیاں شریف خاندان کے ساتھ ہیں۔