کراچی (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری صورتحال کو بری طرح متاثر کیا جس سے حصص کی قیمتیں منہ کے بل آ گریں۔
سابق وزیراعظم کے متنازع بیان نے کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام شعبوں میں بے چینی پیدا کردی اور انہوں نے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ لگانے کے بجائے حصص کی دھڑا دھڑ فروخت کرنے کو ترجیح دی جس سے انڈیکس8 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا جبکہ کے ایس100 انڈیکس کی 11 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کے سبب87.14 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے2 کھرب 9 ارب48 کروڑ62 لاکھ6 ہزار576 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سیاسی انتشار نے کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی سرمایہ کاروں کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، یہی وجہ ہے کہ کیپٹل مارکیٹ کا کوئی شعبہ بھی مندی سے محفوظ نہیں رہا، بینکنگ آئل اینڈ گیس سیمنٹ اور فرٹیلائزر سمیت بیشتراہم شعبوں کے حصص کی قیمتیں سنبھل نہ سکیں اور کئی شیئرزلوئرسرکٹ بریکربھی لگے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کاروبار کے آخری لمحات میں مزاحمت کے باوجود حصص کی فروخت کے رحجان میں نمایاں تبدیلی نہیں آئی اور کاروباری سرگرمیاں مستقل دبائو کی زد میں رہیں،کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 1095.93 پوائنٹس کی کمی سے 42498.86 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس581.26 پوائنٹس گھٹ کر 20797.36، کے ایم آئی 30 انڈیکس2278.07 پوائنٹس کمی سے 72390.15 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس521.73 پوائنٹس گھٹ کر21369.72 ہو گیا۔
کاروباری حجم 7 فیصد زائد رہا اور 17 کروڑ 61 لاکھ حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروبار 350 کمپنیوںتک محدود رہا جن میں34 کے بھائو میں اضافہ، 305 کے دام کم اور11 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔