لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز ملکی کرکٹ کی تباہی کے بڑے ذمہ دار ہیں۔ سابق کرکٹرز کی دھڑے بندی اور غیر ضروری تنقید کیوجہ سے بھی بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق کرکٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میدان سے اپنا رشتہ بحال کریں دوبارہ کھیل کے میدان میں آئیں اپنا تجربہ نوجوانوں کو منتقل کریں۔نوجوانوں کی کوچنگ کریں لازم نہیں کہ بورڈ میں ملازمت ملے گی تو پاکستان کرکٹ کے لیے کام ہو سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار جونیئرسلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سابق کرکٹرز ایجنڈا کے تحت تنقید کرتے ہیں کوئی گراونڈ میں آ کر کام کرنے کی تیار نہیں ہیں اگر ہر کوئی اپنی ذمہ داری کا احساس کرے تو مسائل میں کمی آئیگی اور پاکستان کرکٹ کو فائدہ بھی ہو گا۔
سابق کرکٹرز کو پاکستان کرکٹ کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ معیاری کرکٹرز سامنے نہیں آ رہے۔ جب تک کھیل پر پوری توجہ نہیں دی جائیگی انفرادی کارکردگی کا معیار بھی یہی رہے گا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں کوچنگ کے دوران میں اسی لیے ڈریسنگ روم میں نہیں بیٹھتا کیونکہ مجھے موجودہ دور کے کرکٹرز کے سطحی مذاق اور سوچ سے تکلیف ہوتی ہے۔ سپن باولنگ اور بیٹنگ میں اچھا ٹیلنٹ نہیں مل رہا۔
اچھے فاسٹ باولرز سامنے آ رہے ہیں۔ ظہیرعباس اور جاوید میانداد جیسے کرکٹرز نہیں ملیں گے‘ کھلاڑی بنانا پڑیں گے۔قومی ٹیم کی سلیکشن آسان جبکہ جونیئرکی مشکل کام ہے۔ انضمام الحق کو چیف سلیکٹر بنانا فیصلہ اچھا ہے۔ مکی آرتھر کی تعیناتی پر زیادہ بات نہیں کر سکتا۔ موجودہ ناکامیوں کی بڑی اعتماد کی کمی ہے۔ ٹیم پاکستان کم بیک کرے گی۔ شاہد آفریدی کو عبدالقادر کے بیان کے جواب میں خاموش رہنا چاہیے تھا۔ سینئرز کا احترام اور عزت لازم ہے۔