کوئٹہ (جیوڈیسک) اربوں روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتار سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق حسین رئیسائی نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
بلوچستان میں میگا کرپشن کےالزام میں معطل اور گرفتار سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے اپنی بددیانتی اور کرپشن کااعتراف کرلیاہے۔ نیب ذرائع کے مطابق مشتاق رئیسانی نے دوران تفتیش کرپشن میں معاونت کرنے والے چند سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام بھی بتائے ہیں جن پر ہاتھ ڈالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
نیب حکام کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ سے کی جانے والی تحقیقات کے بعد بولان اور مچھ میں لوکل گورنمنٹ کے تحت خرچ ہونے والے فنڈز کا ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کو محکمہ خزانہ کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کرپشن کی روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ نیب نے 3 روز قبل ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں سیکرٹری خزانہ مشاق رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مار کر 75 کروڑ روپے کی ملکی اور غیرملکی کرنسی اور 4 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سونا برآمد کیا تھا۔ گزشتہ روز نیب نے عدالت سے مشتاق رئیسانی کا 14 روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا جس کے بعد کرپشن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
سابق سیکرٹری خزانہ کی میگا کرپشن منظر عام پر آنے کے بعد گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں گرما گرم بحث کی گئی، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے الزام لگایا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران 40 ارب روپے کی کرپشن کی گئی، انھوں نے گزشتہ کابینہ کے تمام وزراء سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا جب کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے خود کو احتساب کے لئے پیش کرنے کا اعلان کردیا۔