امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے پہلے سیاہ فام وزیر خارجہ کولن پاول کومکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ واشنگٹن میں سپرد ِخاک کردیا گیا۔کووڈ انیس کی پیچیدگیوں کے سبب ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ امریکی رہنماوں نے شاندار الفاظ میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
امریکا کے سابق وزیر خارجہ اور اولین سیاہ فام جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کولن پاول کو جمعے کے روز سرکاری اعزاز کے ساتھ واشنگٹن میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس سے قبل ان کے تابوت کو امریکا کے قومی پرچم میں لپیٹ کرواشنگٹن نیشنل کیتھڈرل میں رکھاگیا، جہاں ایک خصوصی دعائیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر پاول کے کنبے کے افراد اور دیگراہم شخصیات کے علاوہ صدر جو بائیڈن، سابق صدور باراک اوبامہ اور جارج ڈبلیو بش نیز سابق وزرائے خارجہ جیمس بیکر، کونڈولیزا رائس، میڈلین البرائٹ اور ہلیری کلنٹن بھی موجود تھیں۔
سابق امریکی صدر بل کلنٹن علالت کے سبب شریک نہیں ہوسکے جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاول کی وفات کے بعد عراق میں امریکی حملے میں ان کے کردار کی نکتہ چینی کی تھی۔پاول بھی ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت کرتے رہے تھے۔
سبکدوش فوجی سربراہ 84سالہ پاول کی کووڈ انیس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے 18اکتوبر کو موت ہوگئی تھی۔ حالانکہ وہ کووڈ انیس ویکسین کی دونوں خوراک لے چکے تھے لیکن کینسر نے انہیں کمزور کردیا تھا اور ان میں پارکنسن کے مرض کی ابتدائی علامات بھی نظر آنے لگی تھیں۔
پاول کے بیٹے مائیکل پاول نے اس موقع پر اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا،”جمیکا کے ایک تارک وطن کا بیٹا اپنی محنت، لگن اور عزائم کی وجہ سے اقتدار کی اونچی دہلیز تک جاپہنچا۔ وہ شیرکا جگر رکھتے تھے اور بڑے دل کے مالک تھے۔میری خواہش ہے کہ ہم اس ملک کو ویسا ہی بنانے کا عزم کریں، جہاں ان کے والد جیسے افراد سامنے آسکیں۔”
کولن پاول کی پیش رو وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ نے ایک سیاست داں اور فوجی جنرل کے طورپر ان کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سیاسی حربوں سے دور دور کا واسطہ نہیں تھا، وہ صرف نتائج پر نگاہ رکھتے تھے۔ ”انہوں نے عملیت پسندی کے انداز کوکرشماتی بنادیا۔”
رچرڈ آرمیٹیج، جنہوں نے کولن پاول کے ہمراہ معاون وزیر خارجہ کے فرائض انجام دیے اور دونوں ایک دوسرے کو پنٹاگون میں ملازمت کے زمانے سے جانتے تھے، نےکہاکہ ان کی ذات میں ایک قدرتی کشش تھی اور وہ ملنے والے کے ساتھ گرمجوشی سے پیش آتے تھے۔
کولن پاول نے جنگ اور امن دونوں ہی اوقات میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن صدور کے ساتھ کام کیا۔ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد القاعدہ کے خلاف کارروائی شروع کی اور اقوام متحدہ میں عراق پر امریکی حملے کا جواز پیش کیا۔ حالانکہ بعد میں ان کا یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے۔
افریقی ملک جمائیکا میں 5اپریل 1937کو پیدا ہونے والے کولن پاول کے والدین امریکا منتقل ہوگئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے نیویارک میں تعلیم حاصل کی اور پلے بڑھے۔
کولن پاول جون 1958 میں گریجویشن کے بعد امریکی فوج میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ بھرتی ہوئے اور ان کی پہلی تعیناتی مغربی جرمنی میں ہوئی۔ وہ صدر جان ایف کینیڈی کے سینکڑوں مشیروں میں سے ایک کی حیثیت سے 63-1962 میں ویتنام میں بھی تعینات رہے تھے اور 69-1968 میں ‘مائی لائی قتل عام‘ کی تحقیقات کے لیے ویتنام میں فرائض انجام دیتے رہے تھے۔ ان خدمات پر انہیں امریکی سروسز کا میڈل ‘پرپل ہارٹ‘ دیا گیا تھا۔ البتہ ان کی رپورٹس پر سوالات اٹھائے گئے تھے کیونکہ انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ‘مائی لائی‘ میں کچھ غلط نہیں ہوا تھا۔
واشنگٹن آمد پر وہ تیزی سے ترقی کرتے چلے گئے اور 1987 میں رونلڈ ریگن کے سیکورٹی مشیر بن گئے جبکہ 1989 سے 1993 تک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف رہے۔
پاول نے جارج ڈبلیو بش انتظامیہ میں سن 2001 سے 2005 کے درمیان امریکا کے پہلے سیاہ فام وزیر خارجہ کے طورپر خدمات انجام دیں۔
امریکی فوج کے سابق فور اسٹار جنرل کولن پاول اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے چار امریکی صدور کے لیے خدمات انجام دیں اور سیاسی منظرنامے اور طاقت کے ایوانوں میں ایک اہم اثاثہ تصور کیے جاتے تھے۔
البتہ فروری 2003 میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام لگا کر جنگ کی راہ ہموار کرنے والے کولن پاول کے لیے اس جنگ کے بعد حالات انتہائی ناساز ہو گئے تھے کیونکہ بعدازاں عراق میں ان ہتھیاروں کی موجودگی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔
سن 2005 میں اے بی سی نیوز کو انٹرویو کے دوران اس حوالے سے کولن پاول نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا،”یہ ایک داغ ہے اور میرے ریکارڈ کا حصہ رہے گا، یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔”