امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے سابق وزیر خارجہ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین کولن پاویل کی موت پر متعدد عالمی رہنماوں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ کووڈ 19کی وجہ سے پیر کے روز 84 برس کی عمر میں ان کی موت ہو گئی۔
کولن پاول کے اہل خانہ نے فیس بک کے ذریعہ انتقال کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ وہ کووڈ 19 کی پیچیدگیوں میں مبتلا تھے حالانکہ انہوں نے ویکسین کا کورس مکمل کیا ہوا تھا۔ وہ ریاست میری لینڈ کے والٹر ریڈ نیشنل میڈیکل سینٹر میں زیر علاج تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے،”ہم نے محبت کرنے والا شوہر،والد، دادا اور ایک عظیم امریکی کھو دیا ہے۔”
کولن پاول نے جنگ اور امن دونوں ہی اوقات میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن صدور کے ساتھ کام کیا۔ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد القاعدہ کے خلاف کارروائی شروع کی اور اقوام متحدہ میں عراق پر امریکی حملے کا جواز پیش کیا۔ حالانکہ بعد میں ان کا یہ دعوی جھوٹا ثابت ہوگیا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے۔
پاویل نے جارج ڈبلیو بش انتظامیہ میں سن 2001 سے 2005 کے درمیان امریکا کے پہلے سیاہ فام وزیر خارجہ کے طورپر خدمات انجام دیں۔
سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ وہ اور سابق خاتون اول لارا بش کولن پاول کی موت پر انتہائی غمزدہ ہیں۔”جنرل پاول ایک امریکی ہیرو ہیں، ایک امریکی کی مثال ہیں، امریکا کی ایک عظیم کہانی ہیں۔ اپنی بے لاگ رائے، بے مثال ایمانداری، جمہوریت کے تئیں انتہائی احترام اور ایک فوجی کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس جیسی خوبیاں کولن پاول کو ہمارے ملک کا ایک عظیم نمائندہ بناتی ہیں۔ ان کا ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بہت احترام کیا جاتا تھا۔ وہ ایک اچھے انسان اور اچھے دوست تھے۔”
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ پاول”بہادری اور سفارت کاری دونوں ہی شعبوں میں ایک اعلی ترین مثال تھے۔”
امریکا کے وزیر خارجہ انٹنی بلینکن نے کولن پاول کی وفات پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ خارجہ کو اپنی بہترین قیادت، تجربہ، حب الوطنی کا جذبہ اور شائستگی دی۔ جس کی وجہ سے محکمہ خارجہ ان سے محبت کرتا تھا۔ بلینکن نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے پاول کے ساتھ مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ پاول کی موت سے یورپ نے ‘بین اٹلانٹک پل کی تعمیر کرنے والے‘ دوست کو کھو دیا۔
سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر، جنہوں نے عراق پر امریکی حملے کی تائید کی تھی، کہا کہ پاول کو ”امریکی فوجی اور سیاسی قیادت میں ایک قدآور شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ایک بے پناہ صلاحیت اور ایمانداری کے حامل شخص کے طورپر۔”
واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اپنے بیان میں ”اسرائیل کے تئیں ان کی محبت اور یہودی برادری کے ساتھ ان کے گہرے تعلقات” کے لیے کولن پاول کی تعریف کی۔
آئر لینڈ کی سابق صدر میری رابنسن نے کہا کہ پاول ”ایک حیرت انگیز اور اخلاقی قدروں کے حامل شخص تھے تاہم انہوں نے عراق کی جنگ کے سلسلے میں افسوس ناک طورپر سلامتی کونسل کو گمراہ کیا۔”
افریقی ملک جمائیکا میں 5اپریل 1937کو پیدا ہونے والے کولن پاول کے والدین امریکا منتقل ہوگئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے نیویارک میں تعلیم حاصل کی اور پلے بڑھے۔
امریکی فوج کے سابق فور اسٹار جنرل کولن پاول اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے چار امریکی صدور کے لیے خدمات انجام دیں اور سیاسی منظرنامے اور طاقت کے ایوانوں میں ایک اہم اثاثہ تصور کیے جاتے تھے۔
البتہ فروری 2003 میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام لگا کر جنگ کی راہ ہموار کرنے والے کولن پاول کے لیے اس جنگ کے بعد حالات انتہائی ناساز ہو گئے تھے کیونکہ بعدازاں عراق میں ان ہتھیاروں کی موجودگی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تھے۔
سن 2005 میں اے بی سی نیوز کو انٹرویو کے دوران اس حوالے سے کولن پاول نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا،”یہ ایک داغ ہے اور میرے ریکارڈ کا حصہ رہے گا، یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔”
کولن پاول جون 1958 میں گریجویشن کے بعد امریکی فوج میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ بھرتی ہوئے تھے اور ان کی پہلی مرتبہ تعیناتی مغربی جرمنی میں ہوئی تھی۔ وہ صدر جان ایف کینیڈی کے سیکڑوں مشیروں میں سے ایک کی حیثیت سے 63-1962 میں ویتنام میں بھی تعینات رہے تھے اور 69-1968 میں ‘مائی لائی قتل عام‘ کی تحقیقات کے لیے ویتنام میں فرائض انجام دیتے رہے تھے۔ ان خدمات پر انہیں امریکی سروسز کا میڈل ’پرپل ہارٹ‘ دیا گیا تھا۔ البتہ ان کی رپورٹس پر سوالات اٹھائے گئے تھے کیونکہ انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مائی لائی‘ میں کچھ غلط نہیں ہوا تھا۔
واشنگٹن آمد پر وہ تیزی سے ترقی کرتے گئے اور 1987 میں رونلڈ ریگن کے سیکیورٹی مشیر بن گئے جبکہ 1989 سے 1993 تک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف رہے۔
عراقی عوام نے کولن پاول کے اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مصنفہ اور دو بچوں کی ماں 51 سالہ مریم کا کہنا تھا،”انہوں (کولن پاول) نے جھوٹ بولا، جھوٹ بولا اور بار بار جھوٹ بولا۔ ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ہم کبھی نہ ختم ہونے والے مصائب میں گرفتار ہوگئے۔” مریم نے اپنا پورا نام ظاہر کرنے سے منع کردیا کیونکہ ان کے بچے امریکا میں زیر تعلیم ہیں۔
ایک این جی او کے ساتھ کام کرنے والے 37 سالہ معید الجاشمی نے کہا کہ پاول کے بیان کے نتیجے میں ”لاکھوں عراقی لقمہ ئ اجل بن گئے۔ ان کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون سے آلودہ ہیں۔”
بغداد میں ملبوسات کا کاروبار کرنے والے 42 سالہ عقیل الرباعی نے کہا کہ پاول نے اپنی غلط بیانی پر معذرت کی تھی لیکن اس کا کیا فائدہ؟ عراق کی جنگ میں اپنے والد اور اپنے عم زاد کھودینے والے عقیل کا کہنا تھا”اس تاسف سے ہمیں کیا ملنے والاہے؟ جب پورا ملک تباہ ہوگیا اور ہمیں آج تک اس کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ بہر حال میری دعا ہے کہ خدا ان پر رحم کرے۔”