قاہرہ (جیوڈیسک) مصری فوج کے سربراہ نے ملک میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سیاسی مخالفین کو اڑتالیس گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ فوج کے سربراہ نے کہا کہ اگر دونوں فریقوں نے اگلے اڑتالیس گھنٹے میں اپنے معاملات طے نہ کیے تو فوج ایک روڈ میپ پیش کرے گی۔ مصر میں صدر محمد مرسی کے اقتدار کے ایک سال مکمل پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل کر ان کے اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہروں کے شروع ہونے کے ایک روز بعد قاہرہ میں صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا۔ اخوان المسلمین کے دفتر کے بار ہونے والے تصادم میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کا کنہا ہے کہ مظاہرین نے شمالی مقدم ضلع میں قائم عمارت میں تباہی مچائی اور اس میں آگ بھی لگا دی۔
مصر میں سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار سے جاری حکومت مظالف مظاہرے میں اخوان المسلمین کے صدر دفتر کے باہر آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔ اس سے قبل لاکھوں مظاہرین نے مصر کی سڑکوں پر مظاہرہ کیا اور صدر مرسی کو استعفے کے لیے منگل کو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے تک کا وقت دیا ہے۔ تحریک تمرود (باغی) نے کہا کہ اگر صدر مرسی اپنا عہدہ نہیں چھوڑتے ہیں اور دوبارہ انتخابات نہیں کراتے ہیں۔
تو ان کے خلاف ملک گیر پیمانے پر سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔ مصر بھر میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر مرسی کی حکومت اپنی ایک سال کی مدت کے دوران معاشی اور سیکورٹی کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جبکہ صدر مرسی کے حامیوں کا کہنا ہے انہیں اس کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔
اتوار کو لاکھوں لوگوں نے ملک بھر میں جاری مظاہرے میں شامل ہوکر صدر مرسی کے استعفے کی مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ سنہ 2011 میں حسنی مبارک کے خلاف تحریک کے بعد سے دارالحکومت قاہرہ میں تحریر سکوائر پر کیا جانے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ ملک بھر سے تشدد کے متفرق واقعات کی خبریں ہیں۔ آسیوت کے وسطی صوبے میں چار افراد مارے گئے ہیں جبکہ سیکیوریٹی ذرائع نے بتایا کہ اخوان المسلمین کے صدر دفتر کے باہر اتوار کی شام سے آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔
اس سے قبل رات میں مظاہرین نے اس عمارت میں موجود مسلح حفاظتی عملے پر پیٹرول بم پھینکے اور ان سے لڑائی کی جس کے جواب میں ان لوگوں نے فائرنگ کی۔مظاہرین ملک گیر پیمانے پر صدر مرسی کے استعفے اور قبل از وقت صدراتی انتخابات کرانے کی مانگ کررہے ہیں ۔سوموار کی صبح مظاہرین چھ منزلہ عمارت میں گھس گئے اور ٹوٹی ہی کھڑکیوں سے سامان باہر پھینکنا شروع کر دیا۔ ایک مظاہرہ کرنے والے کو اخوان المسلمین کے سائن بورڈ کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ایک بالکونی سے مصری جھنڈا لہرایا گیا۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جب مظاہرین نے اس عمارت پر حملہ کیا اس وقت اس دفتر کا عملہ وہاں موجود نہیں تھا کیونکہ انہیں اس سے قبل وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔ اس تحریک کے رہنماں نے شکایت کی ہے کہ پولیس ان کے ہیڈکوارٹر کی حفاظت میں ناکام رہی ہے۔ تمرود تحریک نے کہا ہے کہ فوج، پولیس اور عدلیہ سمیت سرکاری اداروں سے کہا ہے کہ وہ عوامی خواہشات کا ساتھ دیں جس کا اظہار عوامی مظاہروں سے ہورہا ہے۔
اس گروپ نے صدر کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ اس نے کہا آدھے ادھورے حل کو تسلیم کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے اور مرسی اور ان کی پارٹی اخوان المسلمین کی حکومت کے خاتمے کے علاوہ اس کا کوئی دوسرا پرامن حل نہیں ہے۔ سنیچر کو تمرود نے کہا تھا کہ اس نے اپنی حمایت میں دو کروڑ بیس لاکھ دستخط حاصل کر لیا ہے جو کہ مصر کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے۔ لیکن اتوار کو شائع ایک انٹرویو میں صدر مرسی نے سخت انداز میں حکومت کی مدافعت کرتے ہوئے حزب اختلاف کی قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کی مانگ کو مسترد کر دیا ہے۔