کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کو پاکستانیوں کی بڑی اکثریت قومی ہیرو کے طور پر دیکھتی ہے۔ ان کی فاؤنڈیشن کے تحت اس وقت 1500 ایمبولینسیں ملک بھر میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ان کے بیٹے فیصل نے بتایا کہ آج فاؤنڈیشن کا بجٹ ڈیڑھ ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور یہ تمام فنڈز متوسط اور محنت کش طبقے کے چندوں سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ ملک بھر میں فاؤنڈیشن کے 17 شیلٹر ہومز میں 5700 افراد سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔
فاؤنڈیشن میں 3 ہزار کے قریب افراد ملازمت کر رہے ہیں۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے ہر مرکز کے سامنے ایک جھولا رکھا گیا جس پر درج ہوتا ہے کہ نومولود بچوں کو کوڑے کے ڈھیر میں نہیں بلکہ ایدھی کے جھولے سے میں ڈالو۔ فاؤنڈیشن کے اس اقدام پر بڑے پیمانے پر اعتراضات اٹھائے گئے کہ اس سے معاشرے میں ناجائز تعلقات قائم کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو گی تاہم اس اعتراض کی پرواہ نہ کی گئی اور کام جاری رکھا گیا۔
بلقیس ایدھی نے بہت سی بچیوں کی تصاویر دکھائیں اور بتایا کہ جھولے میں رکھی گئی یہ بچیاں اب معروف یونیورسٹیوں سے گریجوایٹ کر چکی ہیں۔ ایدھی نے کہا میں اب انتظامات سنبھالنے کی طاقت نہیں رکھتا اور 2016ء کے آغاز سے یہ انتظامات اپنے بیٹے فیصل کے سپرد کر دئیے ہیں
۔ میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔ انکے بیٹے فیصل نے کہا میرے والد ہی میرے ہیرو ہیں۔ میرے اوپر بڑی ذمہ داری ہے اور ابھی ہمیں مزید بہت کچھ کرنا ہے۔