تحریر: محمد شاہد محمود اللہ کی قسم آپ ۖ کو آپ کا رب کبھی ضائع نہیں کرے گا آپ تو قرابت داروں کے حق پورا کرتے ہیں مقروضوں کے قرض اپنی طرف سے ادا کرتے ہیں غریبوں، فقیروں اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد پر مستعد درہتے ہیں مہمانوں کی خاطر مدارت کر تے ہیں حق کا ساتھ دیتے ہیں اور مشکل حالات میں لوگوں کے کام آت ہیں (بخاری) اللہ رب العزت ارشاد فر ماتے ہیں کہ جس شخص نے ایک انسان کی جان بچائی گوایا اس نے پور ی انسانیت کو بچایا جہاں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے دنیا کی ہر چیز مسخر کر دی ہوئی ہے اور بے بہا نعمتیں نازل فر مائی ہیں وہاں پر پانی اللہ کر یم کا انسان و حیوان، چرند، پرند فصل پھل اور پھول کے لئے انمول اور نایاب تحفہ ہے اور بقائے حیات بھی اسی سے ہے کرہ ِ ارض کی آبادی کا اہم ترین سبب اور زند گی کی ضرورت و علامت پانی ہی کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر میں 85%آبا د پانی کے کنا رے آبا د ہے آج بھی عالمی لحاظ سے نامو ر شہر در یائوں کے کنارے ہی واقع ہیں اللہ تعالیٰ کے مبارک شہر مکہ مکر مہ کی آبا دی کی بنیا د بھی زم زم کے کنوئیں سے ممکن ہوئی پانی کی فضیلت یہ ہے کہ نبی رحمت ۖ نے مد ینہ منورہ میں پانی کی قلت کی پیش نظر ارشاد فر مایا (اعلان فرمایا ) جو شخص برٔ رومہ کھو دے گااور اسے مسلمانوں کے لئے واقف کر دے گا میں محمد ۖ اُسے جنت کی بشارت دیتا ہوں رسول کر یم ۖ نے ارشاد فر مایا ایک شخص جو سفر میں تھا اُسے سخت پیا س لگی ہوئی تھی راستے میں اُسے کنواں ملا وہ پانی پی کر واپس ہوا تو دیکھا کہ ایک کتا جس کی زبان پیاس کی شدت سے با ہر کو نکلی ہوئی ہے اور وہ کیچڑ ا چاٹ رہاہے اس آدمی نے کتے کو پانی پلایا مخلو ق خد ا پر رحم کیا تو اللہ رب العز ت نے اس کی بخشش کا فیصلہ فر ما دیا۔
بعض صحابہ اکرام نے رسول اللہ ۖ سے یہ واقعہ سن کر دریا فت کیا کہ یا رسول اللہ ۖ کیا جا نوروں کی تکلیف دو ر کر نے میں بھی ہمارے لئے اجر و ثواب ہے ؟ تو آپ ۖ نے ارشاد فر مایا ہاں ہر زند ہ اور تر جگر رکھنے والے جانور کی تکلیف دو ر کر نے میں بھی اجر و ثواب ہے (بخاری مسلم ) کا ئنات کے تسلسل میں پانی کی کیا حیثیت ہے اس کا احساس تو صرف ان لو گوں کو ہی ہو سکتا ہے جن کے پا س یہ نعمت خد ا وند ی کم ہے یا پھر ناقص ہے مو جو د ہ سائنسد ان اور محققین ما ہر ین بھی اس با ت کو تسلیم کر چکے ہیں کہ مستقبل میں انسانیت کا اہم ترین مسئلہ قابل استعمال پانی کی دستیابی ہے ویسے زمین 70%پانی پر محیط ہے مگر قابل استعمال صرف ایک فیصد ہے قابل غور با ت یہ ہے کہ پینے کا پانی 0.07%ہے باقی تو سمند ر ، گلیشر ، بر ف ، کھار اور کڑ وا پانی ہے فلاح انسانیت فائونڈیشن صحت مند زند گی فروغ تعلیم غربت کے خاتمے ہنگامی حالات و قدرتی آفات میں مدد بحالی بیوگان ، یتامیٰ کی کفالت سمیت معا شرے میں بے شمار سماجی فلاحی و اصلاحی خد ما ت انجام دے رہی ہے۔
Falah Welfare Foundation
ان سب میں پانی کی فراہمی کے منصوبہ جا ت اولین ترجیحات میں شامل ہیں پانی کی اہمیت کا انداز ہ ہمیں اس لئے نہیں ہو سکتا کہ ہمارے ہاں اس نعمت خدا وند ی کا ایک بڑ ا حصہ واش روم کی چمک ، گاڑیوں کے ٹائر صاف کر نے اور غسل سٹرک پر سر ف ہو جا تاہے تھر پارکر ہز اروں مر بع کلو میٹر پر محیط 15لاکھ انسانوں اور لا تعد اد جا نور و ں پر مشتمل صحرا ہے جہاں انسان آج بھی مشقت ، غربت اور کر ب کی زند گی گزار نے پر مجبور ہے مو جو دہ دو ر کی ایجا دات ، سہولیا ت اور اسائشیں ان کی گمان میں بھی نہیں وہ لو گ آج بھی غر بت ، بے بسی ، بے چار گی اور مفلسی کی ایسی تصوریں ہیں جس کی کوئی جھلک شاید ملک کے دیگر کسی علا قے میں نہ ہو ان کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسان نے ابھی ارتقاء کا سفر شر وع ہی نہیں کیا ستاروں سے راستے معلوم کر نا پید ل یا اُونٹ کی سوار ی ، جھا ڑیوں اور گھا س کی در و دیوار صدیوں پر محیط سفر زیست تعلیم کیا ہو تی ہے ؟ ان کو کیا خبر صحت جیسی بنیا دی سہولیا ت سے محروم لو گ جہاں پید اہو نے والے بچے کا وزن ایک سے ڈیڑھ کلو کا ہو تا ہے۔
سٹرک اور بجلی کا تصور تک بھی مو جو د نہیں تر قی اور دیگر سہولیات تو دو رکی بات یہاں پانی سے ہی زندگی ہے جو یہاں بہت کم ہے یہاں پانی کی وجہ سے سینکڑوں انسان ڈوب کر مر جا تے ہیں اور اُدھر پانی کی قلت کی وجہ سے سینکڑ وں انسانوں کی اموا ت ہو تی ہے یہ سلسلہ تھر پارکر میں ہمیشہ مو جود رہتاہے روٹی ، کپڑ ا اور مکان تو دو ر کی بات پینے کیلئے چند گھونٹ پانی بھی میسر نہیں فلاح انسانیت فائونڈ یشن کی طر ف سے 1996ء میں تھر پا ر کر میں 7رو زہ میڈیکل کیمپ منعقد کیا گیا اور یہیں سے اس ریگستان کا پہلا با قا عد ہ تعارف تھا خد مت انسانیت کے جذبے سے لبریز خدمت گا روں نے تھر پارکر میں مد د تعاون کی بنیا د رکھی اور گو ٹھ گو ٹھ پہنچ کر تھر پا ر کر کی عوام کی بلا امتیا ز رنگ ونسل ، مذہب و قوم ، لسانیت و علاقیت خدمت خلق اور ترسیل آب کا بیڑا اُٹھا یا ہو اہے۔ فلاح انسانیت فائونڈ یشن نے اپنے محد ود وسائل اور دائر ہ کار میں رہتے ہوئے مر تب شد ہ سر وے کے مطابق کنوائوں کی کھدائی کا آغاز کیا تو پورے ملک سے در د دل اور احساس ِ انسانیت رکھنے والے افر اد کے سامنے تھر پا رکر کے حالات و وسائل کو سامنے رکھا گیا تو ان فر شتہ صفت انسانوں نے دل کھول کر ان مستحق و مجبو ر افلاس زدہ لو گوں پر بے حساب خر چ کیا۔
Water Problem
فلاح انسانیت فائونڈ یشن پتھر لی چٹانوں کا سینہ چھیر تے ہوئے مشکل حالات اور معاملا ت کے با و جود دو ر دراز گوٹھوں میں کر وڑوں کی لا گت سے 170سے 280فٹ گہرائی کے سینکڑوں کنوئوں کی کھد ائی مکمل کر واچکی ہے۔تھرپارکرکے لوگ شائد” صحت ”کے لفظ سے بھی آشنا نہیں وہاں صحت اور صفائی کی ابتر صورت حال کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ جوہڑ کا جو پانی کتے اور گدھے پیتے ہیں وہی پانی انسان اور اس کے بچے پیتے ہیں۔ انہی جوہڑوں میں وہ لوگ نہاتے اورکپڑے دھوتے ہیں۔ وہاں صاف پانی کی بہت زیادہ قلت ہے ،لوگوں کا زیادہ تر انحصار بارش پر ہوتا ہے،بارش ہو تو لوگ جوہڑوں میں پانی جمع کر لیتے ہیں، گذشتہ چھ سالوں سے بارش نہیں ہوئی جس وجہ سے بدترین قحط کی کیفیت ہے۔اسی قحط کی وجہ سے حاملہ مائوں کی صحت خراب رہتی ہے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن چودہ برس سے تھر میں کام کر رہی ہے ۔ اس دوران 1000کے قریب پانی کے منصوبے مکمل کئے ہیں ،ان منصوبوں میں کنویں،ہینڈ پمپ اور سولر پمپ شامل ہیں ۔ تھرپارکر میں فلاح انسانیت فائونڈیشن مسلم و غیر مسلم کی تخصیص وتمیز کے بغیر سب کی خدمت کر رہے ہیں۔ آدھے سے زیادہ کنویںان آبادیوں میں ہیں جہاں صرف ہندو ہیں۔
رسول اللہ ۖ نے ارشاد فر مایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کہے گا اے ابن آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا تو نے مجھے پانی نہیں پلا یا تھا وہ آدمی کہے گا اے پر ور دگار میں تجھے پانی کیسے پلا تا جبکہ تو رب العالمین ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے فلاں بند ے نے تجھ سے پانی مانگا تھا تونے اسے پانی نہیں پلا یا تھا اگر تو اسے پانی پلاتا تو آج یہاں میرے ہاں پا تا (مسلم ) فلاح انسانیت فائونڈیشن کا عزم اور عہد پیاسوں کو اللہ کی رضا کے لئے پانی پلا نا ہے ارشاد ربانی ہے کہ جس نے ایک شخص کی جانی بچائی خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو اُس نے انسانیت کو بچایا کبھی بھی کسی انسان کو بلا و جہ ایذ ا نہیں پہنچانی چاہیے اسلام وہ مذہب ہے جو دو ران جنگ جانوروں اور کھیتوں کو بھی نقصان نہ پہچانے کا حکم دیتا ہے آج ضرورت ہے اسلام کی تعلیما ت کو عام کرنے کی اور ان پر عمل کر نے کی فلاح انسانیت فائونڈ یشن جزاک اللہ۔