کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چار ملکی رابطہ گروپ کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلے براہ راست مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔
افغانستان میں قیام امن سے متعلق ہونے والے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں 4 ملکی رابطہ کمیٹی کا چوتھا اجلاس ہوا جس میں پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کے نمائندوں نے شرکت کی جب کہ اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں کے بارے میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے روڈ میپ بھی تیار کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں افغان صدر اشرف غنی کے 15 فروری کو دیئے گئے بیان کو سراہا گیا جس میں انہوں نے افغان طالبان ، حزب اسلامی اور حکمت یار گروپ سے مفاہمت کا اعادہ کیا تھا ۔ اعلامیے کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مارچ کے پہلے ہفتے میں براہ راست مذاکرات ہوں گے جس میں شرکت کے لیے طالبان گروپ اپنے نمائندے نامزد کریں جب کہ پاکستان نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات اسلام آباد میں کرانے کی بھی پیشکش کی ہے۔
اعلامیے کے مطابق فریقین نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے جب کہ اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے علما پر مشتمل ورکنگ گروپ بنانے کا خیر مقدم کیا گیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ورکنگ گروپ پاک افغان علما کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کام کرے گا اور تشدد کی روک تھام کے لیے فتوے جاری کرے گا جب کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ 4 ملکی رابطہ کمٹیی کا آئندہ پانچواں اجلاس طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلے براہ راست مذاکرات کے بعد اسلام آباد میں ہو گا۔