لاہور (جیوڈیسک) ملک کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سیلس تک پہنچنے اور 7500 میگا واٹ شاٹ فال کے سبب شہری اور دیہی علاقوں میں چودہ گھنٹوں تک طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے رواں سال گرمیوں میں بدھ کا دن اب تک کا سب سے مشکل دن ثابت ہوا ۔
بدھ کی دوپہر تک بجلی کی طلب 21500 میگا واٹ تک جا پہنچی جبکہ پیداوار 14700 میگا واٹ رہی۔شام چھ سے رات گیارہ بجے تک طلب میں مزید 1000 میگا واٹ کا اضافہ ہوا اور پیدا وار محض 300 میگا واٹ رہی۔
پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے ایک عہدے دار نے تسلیم کیا ہےکہ بدھ اب تک کا مشکل ترین دن رہا۔ معاملات اس حد تک بگڑ گئے کہ وزارت پانی و بجلی نے اپنی تمام پیداوری، ٹرانسمیشن اور تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت کر دی کہ وہ میڈیا کو معمول کی طرح آج کا ڈیٹا فراہم نہ کریں’۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ صورتحال قابو سے باہر ہونے کی وجہ سے بدھ کو پریس ریلیز جاری نہیں ہوئیں۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ایک افسر کے مطابق، تربیلا ڈیم سے پانی کے وسیع اخراج سے بھی مدد نہیں ملی کیونکہ ڈیم کا لیول بجلی کی پوری پیداوار کے لیئے ناکافی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کم ہیڈ لیول کی وجہ سے بدھ کو ڈیم سے 2900 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، جو 500 میگا واٹ کم تھی جبکہ منگا ڈیم سے پانی کا اخراج کم ہو کر 25000 کیوسک رہا۔ ان وجوہات کہ بنا پر سسٹم میں ہائیڈل کا آپشن نہیں بچا ‘۔ جینکو ہولڈنگ کمپنی کے ایک افسر نے بتایا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے تیل کی فراہمی کم رہی ، جس کی وجہ سے سرکاری پلانٹ بری طرح متاثر ہوئے۔
ان پلانٹس پر محض تین دن کا سٹاک بچا ہے اور انہیں 15000ٹن سے زائد ضروریات سے کہیں کم تین سے چار ہزار ٹن تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔
یہ سیکٹر اپنے واجبات ادا نہیں کر سکتا کیونکہ وصولیوں میں 8 فیصد کمی آ چکی ہے، جس کا مطلب 130 ارب روپے کی کمی ہے۔ سسٹم میں لائن لاسز کی وجہ سے اس رقم میں مزید 40 ارب روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سحر و افطار کے لیئے پانی و تیل کی بچت سے یہ بحران مزید سنگین ہو جاتا ہے۔
پیپکو کے اس افسر نے بتایا کہ شعبہ توانائی کی وجہ سے پاکستان سٹیٹ آئل 160 ارب روپے قرضے تلے دبا ہواہے۔ تیل کی فراہم میں کمی کی وجہ سے جینکوس اور آئی پی پیز نے اپنا حصہ ڈالنا کم کرد یا ہے۔ اس ساری صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ آدھے سے زیادہ ملک ہر وقت بجلی کے بغیر ہوتا ہے۔
اس وقت درجہ حرات میں کمی کی صورت میں قدرتی مدد کے علاوہ اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔ اگر اگلے چند دنوں کے حوالے سے محکمہ موسمیات کی پیشن گوئیوں پر یقین کیا جائے تو ملک کو مزید خراب صورتحال کا سامنے کرنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔