تحریر : مسز جمشید خاکوانی مفتی عبدلقوی کی رکنیت معطل ہونے پر متنازع اداکارہ قندیل بلوچ بھی میدان میں آگئی اور کہا کہ وہ رکنیت معطل ہونے پر بے حد خوش ہے اور مفتی صاحب دوبارہ کسی کے ساتھ ایسی حرکت نہیں کریں گے ایسے مفتیوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے قندیل بلوچ کا کہنا تھا کہ مفتی عبدلقوی نے ملاقات کے لیے بلایا اور چار گھنٹے کمرے میں بٹھائے رکھا وہ بار بار ملاقات کا کہتے رہے تاہم میں ان سے اچھی باتیں سیکھنے گئی تھی مفتی عبدلقوی بھی ملتان ہی سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ غالباً رویت ہلال کمیٹی کے رکن ہیں جو اب نہیں رہے واضح رہے کہ یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اب دونوں کے درمیان معاملات آہستہ آہستہ اپنے انجام کی طرف پہنچنا شروع ہو گئے ہیں لیکن مفتی عبدلقوی کی رکنیت معطلی کے بعد قندیل بلوچ نے پھر بیان داغ دیا۔
یاد رہے کہ وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے افطار ڈنر کے بعد قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع تصاویر اور وڈیو سامنے آنے کے بعد آج مفتی عبدلقوی کی رکنیت معطل کر دی ہے مفتی عبدلقوی نے گذشتہ روز ایک ہوٹل میں افطار ڈنر کے بعد قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفی اور وڈیو بنوائی تھی جس کو قندیل بلوچ نے میڈیا پر لیک کر دیا ان متنازع تصاویر کی وجہ سے قندیل بلوچ آجکل میڈیا پر ہاٹ کیک بنی ہوئی ہیں ۔ان کی بے باکی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مبشر لقمان کے پروگرام میں اس اداکارہ انتہائی نامناسب لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور دوران پروگرام اس نے اپنی قمیص کے بٹن کھولنے کی کوشش بھی کی تب مبشر لقمان نے کیمرے کا رخ ہٹوا کر ان سے بٹن بند کرنے کو کہا۔
اس سے پہلے قندیل بلوچ عمران خان کے گھر کے باہر بھی کئی دن موجود رہیں ان کا مطالبہ تھا کہ عمران خان باہر آ کر ان سے ملیں وہ ان سے شادی کرنا چاہتی ہیں لیکن عمران خان نے کوئی لفٹ نہیں کرائی تب وہ نعرے مارتی ہوئی گاڑی میں بیٹھ کر ان کے گھر کے باہر سے رخصت ہو گئیں اس سے پہلے کہ ہم اس پر مزید بات کریں پہلے آپ فوزیہ عظیم کی کہانی سن لیں ۔جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین ضلع ڈیرہ غازی خان کے علاقے شاہ صدر دین کی رہائشی ماہڑہ فیملی کی ایک لڑکی فوزیہ عظیم شاہ صدر دین کے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی یہ 2003. 04.کی بات ہے۔
Love
فوزیہ عظیم شادن لنڈ کے ایک نوجوان کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور پھر اس جوڑے نے گھر سے فرار ہو کر شادی رچانے کا پروگرام بنایا وقت مقررہ پر فوزیہ عظیم تو اس جگہ پہنچ گئی لیکن شادن لنڈ کا نوجوان بے وفا یا پھر کم ہمت نکلا وہ نہیں پہنچا یہی وقت فوزیہ عظیم کی زندگی کا ”ٹرننگ پوائنٹ ” ثابت ہوا اب اس کے پاس صرف دو راستے تھے یا تو گھر واپس جا کر شرمندگی کا سامنا کرتی یا زندگی کے راستے کی نئی بس پکڑ لیتی اس نے اپنے لیے دوسرے راستے کا انتخاب کیا اور بس میں بیٹھ کر ملتان آ پہنچی اس کے بعد وہ کسی طرح ایک نجی بس کمپنی میں بطور بس ہوسٹس بھرتی ہو گی نوکری کے دوران اس کو سخت تلخ حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس نے اپنا نام اور کاسٹ تبدیل نہیں کی وہ فوزیہ عظیم ماہڑہ ہی رہی وہ اس دوران اپنے گھر والوں سے بھی رابطہ میں رہی تاہم اس نے شاہ صدر دین واپسی کی بجائے شوبز میں چھلانگ لگا دی۔
ماڈلنگ کی دنیا میں آنے کے بعد فوزیہ عظیم ماہڑہ قندیل بلوچ میں تبدیل ہو گئی فوزیہ عظیم سے قندیل بلوچ بننے تک کا سفر آسان نہ تھا اس کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑے لیکن اس نے ہمت نہ ہاری ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد وہ پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک چلی گئی یہ وہ دور تھا جب ماڈلز کیریر کے طور پر منی سمگل کے لیے استعمال ہوئیں شاہ صدر دین کے رہائشیوں کے مطابق قندیل بلوچ بھی صرف تین سال بعد یعنی 2007.08میں جنوبی افریقہ چلی گئی جہاں اس نے صرف سرمایہ بنانے پر زور لگایا اس کے بعد مشرق وسطی اور مغربی ممالک اس کی منزل ٹھیرے اور پھر اچانک فوزیہ عظیم قندیل بلوچ میں ڈھل کر منظر عام پر آ گئی اور پاکستان میں ماڈلنگ اور اداکاری میں اپنے جوہر دکھانے لگی۔
اب کہ اس نے کراچی ،لاہور ،اسلام آباد کو اپنا مسکن بنایا زندگی کی رنگینیوں میں گم اس اداکارہ کو اپنے علاقے اور اپنے والدین کی یاد ستانے لگی تو اس نے انہیں ان کا کچا مکان گروا کر پکا کروا دیا یہ ایک سال قبل کی بات ہے قندیل کے چار بھائی ہیں ایک اب بھی سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا ہے دوسرا بھائی پنجاب پولیس میں فرائض سر انجام دے رہا ہے تیسرا نشے کی لت میں مبتلا ہے اور چوتھا اسکول میں پڑھ رہا ہے گذشتہ دنوں جب قندیل کا والد اپنی بیٹی کو ملنے لاہور گیا تو ایک روڈ ایکسی ڈنٹ میں اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھا اب وہ بیٹی کے پاس لاہور میں ہی رہ رہا ہے شاہ صدر دین کی بستی ماہڑہ کے رہائشی آج بھی راتوں کو مائنز پر بیٹھ کر فوزیہ عظیم کی بے باکیوں کے قصے ایک دوسرے کو سناتے ہیں۔